اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت جمعے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان نے اپنی درخواست میں سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کی استدعا کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ پیروی کی جب کہ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔
جمعرات کو سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا "ہم نے سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ رکھا تھا کہ پہلے دائرۂ اختیار دیکھا جائے جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہمیں ابھی ملا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کرتے ہوئے گزشتہ روز سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور درخواست میں اپیل کی تھی کہ ان کے تمام مقدمات اسلام آباد ہائی کورٹ سے لاہور یا پشاور ہائی کورٹ منتقل کیے جائیں۔
SEE ALSO: عمران خان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیاجمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواست کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تین گراؤنڈز پر سزا کی معطلی کے لیے دلائل دوں گا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اتھارٹی دے رہے ہیں حالاں کہ وہ الیکشن کمیشن نہیں ہیں۔ اس کیس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو کمپلینٹ دائر کرنے کے لیے کہا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ٹرائل کورٹ نے تین سال کی سزا سنائی اور صدرِ پاکستان نے 14 اگست کو قیدیوں کی چھ ماہ کی سزا معاف کی، اس طرح عمران خان کی چھ ماہ کی سزا معاف ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے رواں ماہ کے آغاز میں عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سے وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ہمارے گواہان کو غیرمتعلقہ کہا اور انہیں پیش کرنے کی اجازت بھی نہ دی۔ گواہ پیش کرنا ملزم کا حق تھا لیکن فیصلہ سنانے کی جلدی میں انہیں غیر متعلقہ کہا اور فیصلے میں اس کی وجہ بھی ہیں لکھی۔ کیا فوجداری تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہے؟
عمران خان کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے شکوہ کیا اور کہا "معذرت کے ساتھ آپ نے بھی ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ کرنے سے نہیں روکا۔"
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اُنہیں دلائل کے لیے دو سے گھنٹے درکار ہیں جس پر عدالت نے سماعت جمعے تک کے لیے ملتوی کر دی۔