سیلابوں سے جرمنی کے بعض علاقے، آسٹریا اور چیک ری پبلک زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
واشنگٹن —
یورپ کے کئی ممالک میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلابوں نے تباہی مچادی ہے جب کہ ہزاروں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا ہے۔
سیلابوں سے جرمنی کے بعض علاقے، آسٹریا اور چیک ری پبلک زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں اب تک کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ کو سیلابی ریلوں سے بچانے کے لیے حکام شہر کے ساتھ بہنے والے دریائے والٹوا پر حفاظتی بند باندھ رہے ہیں۔ دریا میں آنے والی طغیانی کے باعث شہر کا تاریخی مرکزی علاقہ پہلے ہی زیرِ آب آچکا ہے۔
حکام نے شہر میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور تمام اسکول اور میٹرو اسٹیشن بند ہیں۔
جرمنی کے جنوبی اور مشرقی علاقے بھی سیلابی ریلوں کا نشانہ بنے ہیں۔ تین دریائوں کے سنگم پر واقع جرمن شہر پسائو سیلابی ریلوں کے باعث زیرِ آب آگیا ہے جہاں پانی کی سطح 1954ء میں آنے والے ریکارڈ سطح کے سیلاب سے بھی بڑھ گئی ہے۔
شہر کے ہزاروں رہائشی اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب چلے گئے ہیں جب کہ شہر میں پیچھے رہ جانے والے افراد کو امدادی اہلکار کشتیوں کے ذریعے نکال رہے ہیں۔
موسمیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کا سلسلہ پیر کی شب تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
سیلابوں سے جرمنی کے بعض علاقے، آسٹریا اور چیک ری پبلک زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں اب تک کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ کو سیلابی ریلوں سے بچانے کے لیے حکام شہر کے ساتھ بہنے والے دریائے والٹوا پر حفاظتی بند باندھ رہے ہیں۔ دریا میں آنے والی طغیانی کے باعث شہر کا تاریخی مرکزی علاقہ پہلے ہی زیرِ آب آچکا ہے۔
حکام نے شہر میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور تمام اسکول اور میٹرو اسٹیشن بند ہیں۔
جرمنی کے جنوبی اور مشرقی علاقے بھی سیلابی ریلوں کا نشانہ بنے ہیں۔ تین دریائوں کے سنگم پر واقع جرمن شہر پسائو سیلابی ریلوں کے باعث زیرِ آب آگیا ہے جہاں پانی کی سطح 1954ء میں آنے والے ریکارڈ سطح کے سیلاب سے بھی بڑھ گئی ہے۔
شہر کے ہزاروں رہائشی اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب چلے گئے ہیں جب کہ شہر میں پیچھے رہ جانے والے افراد کو امدادی اہلکار کشتیوں کے ذریعے نکال رہے ہیں۔
موسمیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کا سلسلہ پیر کی شب تک جاری رہنے کا امکان ہے۔