اس ہفتے امریکہ میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے صدارتی امیداروں کے فیصلے کے لیے ہونے والے پرائمری انتخابات متعدد ریاستوں میں ووٹنگ کے بعد اختتام پذیر ہوں گے۔
ان میں سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا بھی شامل ہے۔
منگل کو ہونے والے پرائمری انتخابات میں اس بات کا بھی حتمی فیصلہ ہونے کی توقع ہے کہ ہلری کلنٹن یا برنی سینڈرز میں سے کون ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار ہوں گے۔
ہلری کلنٹن اتوار کو پورٹو ریکو میں ہونے والے پرائمری انتخابات میں اپنے حریف برنی سینڈرز کو شکست دے کر نامزدگی کے مزید قریب پہنچ گئی ہیں۔
عوامی جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کیلیفورنیا میں ہلری کلنٹن اور برنی سینڈرز دونوں ہی کامیابی کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے کی بجائے دونوں امیدوار اپنی مہم میں ریپبلکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ہلری کلنٹن نے گزشتہ ہفتے خارجہ پالیسی سے متعلق ایک تقریر میں کہا کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات ناصرف مختلف ہیں بلکہ خطرناک طور پر بے ربط بھی ہیں۔ وہ ناصرف اس عہدے کے لیے تیاری کے بغیر ہیں بلکہ وہ مزاجاً بھی یہ عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہیں جس میں علم، استحکام اور انتہائی ذمے داری کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘
برنی سینڈرز نے جمعے کو اپنی مہم کے دوران کہا کہ ’’جب آپ کے پاس حقیقی مسائل کا حقیقی حل موجود نہیں ہوتا تو آپ لوگوں کو ناکردہ غلطیوں کے الزام کا نشانہ بناتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ٹرمپ کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں تقسیم کریں۔‘‘
ٹرمپ نے جواب میں ہلری کلنٹن پر وزیر خارجہ کی حیثیت سے ذاتی ای میل کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہلری کلنٹن کو جیل جانا ہو گا، سمجھے؟ انہیں جیل جانا ہو گا۔‘‘
انہوں نے ایک وفاقی جج پر بھی یہ کہہ کر تنقید کی کہ وہ اپنے میکسیکن ورثے کے باعث ان کے خلاف متعصب ہیں۔
ٹرمپ کو کانگریس سے تعلق رکھنے والے اور دیگر طاقتور ریپبلکنز کی جانب سے توثیق ملی ہے مگر ان میں سے بہت سوں نے ان کی طرف سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کانگریس سے تعلق رکھنے والے کچھ ریپبلکنز نے ٹرمپ کو صدارتی مہم کے دوران اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو کلنٹن اور ٹرمپ کے درمیان کسی اچھے مقابلے کی توقع نہیں کرنی چاہیئے۔
اگر ہلری کلنٹن منگل کو کلیفورنیا اور متعدد دیگر ریاستوں میں انتخاب نہ بھی جیتیں تو بھی مندوبین کی تعداد کے لحاظ سے انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار نامزد کیے جانے کی توقع ہے۔
تاہم ان کی ہار سے برنی سینڈرز کو تقویت حاصل ہو گی جنہوں نے اس مقابلے کو اگلے ماہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔