رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تین کروڑ 40 لاکھ لوگ HIV کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے تقریباً آدھے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں ایچ آئی وی انفکشن ہے
واشنگٹن —
پہلی دسمبر کو ایڈز کا عالمی دن ہے، جس سے قبل جاری ہونے والی اقوام ِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ایڈز سے متعلق اموات میں کمی آرہی ہے، خصوصاًٍ زیریں سہارا افریقہ میں، جو ایچ آئی وی سے سب سے زیادہ متاثر خطہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ Sub Sahara افریقہ میں گذشتہ چھ برس کے دوران ایڈز سے ہونے والی اموات میں ایک تہائی کی کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل سدیبی کا کہناہے کہ سب سے زیادہ پیش رفت بچوں میں HIV Infection کو کم کرنے کے سلسلے میں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے حوالے سے یہ ایک اچھی خبر ہے۔
اُن کے بقول، ہم میں مایوسی کے بجائے امید کی کرن نظر آئی ہے۔ جب سے ادارے نے بچوں میں ایچ آئی وی کے نئے انفکشنز کو ختم کرنے اور ماؤں کو زندہ رکھنے پر توجہ مرکوز کی ہے، گذشتہ دو برس کے دوران بچوں میں ایچ آئی وی انفیکز میں جو کمی آئی ہے اس میں آدھی تعداد بچوں کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں تین کروڑ 40 لاکھ لوگ HIV کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے تقریباً آدھے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں ایچ آئی وی انفکشن ہے۔ UN AIDS نے اِس پیش رفت کو نہایت ہی حوصلہ افزا کہا ہے، لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ 2011 میں 25 لاکھ افراد کو ایچ آئی وی انفکشن ہوا، جِن میں سے 17 لاکھ ایڈزسے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہوئے۔
رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم فروشی کے پیشے سے وابستہ افراد، ہم جنس پرست مرد اور وہ لوگ جو نشہ آور ادویات کے انجکشن لیتے ہیں، ان پر ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کےغیر مناسب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایچ آئی وی سے بچاؤ اور علاج کے پروگراموں کی پہنچ ان لوگوں تک نہیں ہوئی۔
مائیکل سدیبی کہتے ہیں کہ اِن لوگوں پر ایک طرح سے داغ لگ جاتا ہے۔ اُن سے امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اور بعض اوقات ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے انکے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برما کی نوبل انعام یافتہ لیڈر آنگ سان سوچی نے UNAIDS کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیا ہے، اور انکی آواز ایچ آئی وی کے شکار لوگوں سے امتیازی سلوک ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ Sub Sahara افریقہ میں گذشتہ چھ برس کے دوران ایڈز سے ہونے والی اموات میں ایک تہائی کی کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل سدیبی کا کہناہے کہ سب سے زیادہ پیش رفت بچوں میں HIV Infection کو کم کرنے کے سلسلے میں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے حوالے سے یہ ایک اچھی خبر ہے۔
اُن کے بقول، ہم میں مایوسی کے بجائے امید کی کرن نظر آئی ہے۔ جب سے ادارے نے بچوں میں ایچ آئی وی کے نئے انفکشنز کو ختم کرنے اور ماؤں کو زندہ رکھنے پر توجہ مرکوز کی ہے، گذشتہ دو برس کے دوران بچوں میں ایچ آئی وی انفیکز میں جو کمی آئی ہے اس میں آدھی تعداد بچوں کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں تین کروڑ 40 لاکھ لوگ HIV کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے تقریباً آدھے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں ایچ آئی وی انفکشن ہے۔ UN AIDS نے اِس پیش رفت کو نہایت ہی حوصلہ افزا کہا ہے، لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ 2011 میں 25 لاکھ افراد کو ایچ آئی وی انفکشن ہوا، جِن میں سے 17 لاکھ ایڈزسے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہوئے۔
رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم فروشی کے پیشے سے وابستہ افراد، ہم جنس پرست مرد اور وہ لوگ جو نشہ آور ادویات کے انجکشن لیتے ہیں، ان پر ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کےغیر مناسب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایچ آئی وی سے بچاؤ اور علاج کے پروگراموں کی پہنچ ان لوگوں تک نہیں ہوئی۔
مائیکل سدیبی کہتے ہیں کہ اِن لوگوں پر ایک طرح سے داغ لگ جاتا ہے۔ اُن سے امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اور بعض اوقات ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے انکے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برما کی نوبل انعام یافتہ لیڈر آنگ سان سوچی نے UNAIDS کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیا ہے، اور انکی آواز ایچ آئی وی کے شکار لوگوں سے امتیازی سلوک ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔