دنیا بھر میں بے گھر افراد کے لیے 90 کے قریب اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ امریکہ میں بے گھر افراد کے مسائل کے حوالے سے تقریبا 20 اخبار شائع ہوتے ہیں۔ اسٹریٹ سینس ان میں سے ایک ہے۔ مہینے میں دو بار شائع ہونے والے اس اخبار میں زیادہ تر مضامین اور نظمیں ہوتی ہیں جنھیں بے گھر افراد ہی تحریر کرتے ہیں۔
اسٹریٹ سینس اخبار کا دفتر واشنگٹن ڈی سی کے ایک چرچ میں واقع ہے ۔ اس اخبار میں ان لوگوں کے خیالات اور مسائل کو بیان کیا جاتا ہے جو گلیوں میں اپنی زندگی گذارتے ہیں۔ مہینے میں دو بار بدھ کے روز شائع ہونے والے اس اخبار میں بے گھر افراد کے بارے میں تازہ ترین خبریں اور انکے اپنے مضامین ہوتے ہیں۔
ہر ایڈیشن کی تقریبا 14 ہزار کاپیاں شائع ہوتی ہیں۔ جن میں سے 10 ہزار اخبارات فروخت ہوجاتے ہیں۔ اس میں لکھنے والے کسی بھی مصنف کو پیسے نہیں ملتے۔ بلکہ اس کے پہلے دو صفحوں پرشائع ہونے والے مضامین اس اخبار میں کام کرنے والے اور رضاکاروں کے ہوتے ہیں۔ جبکہ باقی دو صفحات پر بے گھر افراد کے لکھے ہوے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ اس اخبار میں کام کرنے والے صرف دو ملازمین کو تنخواہ ملتی ہے۔
میری اوٹو اس اخبار کی ایڈیٹر ہیں۔ و ہ اس سے پہلے واشنگٹن پوسٹ جیسے اخبارکے لیے کام کر چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کچھ لوگ تو ابھی بے گھر ہوئے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی پوری زندگی ایسے ہی گزر گئی ہے۔
اوٹو کاکہنا ہے کہ بہت سے بے گھر افراداپنے ذہنی امراض کی وجہ سے کسی شیلٹر میں یا دوسرے لوگوں کے ساتھ نہیں وہ پاتے۔ کچھ لوگوں سے ڈرتے ہیں اور کچھ ان کے قریب نہیں آ پاتے ۔
وہ کہتی ہیں کہ ہمارے اخبار کے لیے لکھنے والے کچھ بے گھر افراد ایسے بھی ہیں جنہیں اس کی تربیت دی جاتی ہے۔ اور اس تربیت کے بعد وہ اخبار بیچتے بھی ہیں۔ پہلے وہ اخبار مفت میں بیچتے ہیں۔ اور پھر وہ 35 سینٹ کا اخبار خرید کر اسے ایک ڈالر کا بیچتے ہیں۔
لیسا گلیپسی اخبار کی مینیجنگ ایڈیٹر ہیں، انکا کہنا ہے کہ اسٹیریٹ سینس بے گھر افراد کی زندگی میں وہ کردار ادا کرتا ہے جو میڈیا نہیں کر سکتا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمار ا میڈیا بے گھرا فراد اور غربت کو اس وقت تک بیان نہیں کرتا جب تک کوئی بڑا واقعہ یا کوئی بڑی ریلی نہ ہو۔
ویڈا سمپسن چار سال سے یہ اخبار بیچ رہی ہیں۔ ان کے پکے خریدار ہیں جو ان سے اخبار خریدتے ہیں اوروہ ان کی آواز پہچانتے ہیں۔ وہ بھی پہلے بے گھر تھیں اب وہ ان کی 8 بلیوں کے لیے ایک چھت موجود ہے۔
اگرچہ ناقدین اس اخبار کو بے گھر افراد کے لیے بے گھر رہنے کا ایک بہانہ کہتے ہیں، لیکن بے گھروں کا کہناہے کہ اس اخبار کو بیچنے سے ان کے مسائل کو لوگوں کو پتا چل رہا ہے۔