ہانگ کانگ پولیس نے جمعرات کو ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا سپرے کیا جو سرکاری ہیڈکواٹر کے قریب ایک گلی کو بلاک کر ر ہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین پولیس اہلکار اس دوران ہونے والی ہاتھا پائی میں زخمی بھی ہوئے۔
یہ جھڑپیں ایک روز قبل منظر عام آنے والی وڈیو کے بعد ہوئی جس میں پولیس کو ایک غیر مسلح شخص کو زدو کوب کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس وڈیو پر لوگوں کی طرف سے غم وغصہ کا اظہار کیا گیا تھا۔
مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں زدوکوب ہونے والےسماجی کارکن کن ٹاسنگ نے بدھ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اپنے زخم دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں قانونی مشاورت کریں گے۔
وڈیو میں دکھایا گیا کہ چھ پولیس اہلکار ہتھکڑی لگے ٹاسنگ کو تاریکی میں ایک عمارت کے اندر زبردستی گھسیٹ کر لے جا رہے تھے جہاں انہوں نے چار منٹ تک لاتوں اور مکوں سے انھیں مارا۔
اس معاملہ میں شریک پولیس اہلکاروں کو کسی دوسری جگہ پر تعینات کر دیا گیا ہے اور حکام نے اس معاملے کی تحقیق کرنے کا وعدہ کیا ہے تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔
بدھ دیر گئے سیکڑوں افراد نے پولیس اسٹیشن کے باہر ٹاسنگ سے ہونے والے سلوک پر احتجاج کیا اور ان میں سے کئی ان کو زدوکوب کیے جانے سے متعلق پولیس کو درخواست دینے کے لیے وہاں قطار میں کھڑے رہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا کہ پولیس کی طرف سے تشدد کیے جانے کی اطلاعات پر "سخت تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی "تیز، شفاف اور مکمل تحقیقات" کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔
ہانگ کانگ میں مظاہرین گزشتہ تین ہفتوں سے چیف ایگزیکٹو لیونگ ینگ سے مستعفی ہونے اور 2017ء میں اس خطے میں انتخابات کے لیے بیجنگ کی طرف سے امیدواروں کی چھان بین کے فیصلے کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔