پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں بدھ کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو قتل کرنے کا لرزہ خیز واقعہ پیش آیا ہے۔ مذکورہ خاندان کے فرد سے پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو تین اپریل کو قتل کر دیا گیا تھا۔
بدھ کو پیش آنے والے واقعے میں ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ کے گاؤں بانڈہ شیخ اسماعیل میں پیش آیا جہاں غیرت کے نام پر مسلح ملزمان نے پسند کی شادی کرنے والی خاتون کے شوہر ان کی والدہ، دو بہنوں اور ایک اور رشتے دار کو قتل کر دیا۔
پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو پہلے ہی تین اپریل کو پشاور کے علاقے چمکنی کی حدود میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں مقدمات درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
اکبر پورہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او فخر عالم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس واقعہ میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ تین اپریل کو پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو قتل کرنے کے علاوہ ان کے شوہر انور علی کے ایک اور رشتے دار کو بھی پشاور کے علاقے فقیر آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق پسند کی شادی کے اس معاملے پر ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر اب تک چار خواتین سمیت سات افراد قتل ہو چکے ہیں۔
واقعے کا پس منظر
پولیس حکام نے بتایا کہ اکبر پورہ کے گاؤں بانڈہ شیخ اسماعیل سے تعلق رکھنے والے انور علی نے پشاور کے علاقے چمکنی کے گاؤں محمد زی سے تعلق رکھنے والی لڑکی فرزانہ سے تقریباً چار سال قبل پسند کی شادی کی تھی اور ان کے دو بچے بھی ہیں۔
لڑکی کے والدین اور رشتے دار اس شادی سے ناخوش تھے۔ انور علی اور ان کے رشتے داروں نے اس حوالے سے نوشہرہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی جس میں انہوں نے واضح طور پر ان کو، بیوی اور دیگر رشتے داروں کی جان کو خطرے سے بھی آگاہ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ تین اپریل کو چمکنی کی حدود میں فرزانہ کو مبینہ طور پر رشتے داروں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا جب کہ اسی روز ایک اور شخص کو فقیر آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد مقامی لوگوں اور جرگہ ممبران نے فریقین کے درمیان صلح بھی کروائی تھی۔ تاہم بدھ کو افطار سے چند منٹ قبل مسلح افراد نے بانڈہ شیخ اسماعیل میں گھر میں گھس کر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ سے انور علی، ان کی والدہ، دو بہنیں اور ایک کزن ہلاک جب کہ ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہو گئے۔
غیر ت کے نام پر قتل کے اعداد و شمار
پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہر سال ایک ہزار خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے مؤقر انگریزی اخبار 'دی نیوز' میں گزشتہ سال کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں غیرت کے نام پر قتل کے 2556، خواتین کے خلاف تشدد کے مجموعی طور پر 9401 اور گھریلو خواتین کے خلاف تشدد کے 1422 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
پشاور کے ایک سینئر وکیل طارق افغان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ اس قسم کے واقعات میں عام طور پر پولیس مدعی ہوتی ہے۔ لیکن مقدمہ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ اس سے ملزم کے بری ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اُن کے بقول اس قسم کے مقدمات میں ایک تو گواہان بھی پیش نہیں ہوتے جب کہ مدعی بھی دلچسپی نہیں دکھاتے۔