امریکہ کے نومنتخب ایوانِ نمائندگان نے گزشتہ دو ہفتوں سے جاری وفاقی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کا بِل منظور کرلیا ہے۔
نومنتخب ایوان میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے جنہوں نے جمعرات کو ایوان کے پہلے ہی اجلاس میں دو مختلف قوانین کے مسودے کثرتِ رائے سے منظور کیے۔
ایک بِل کے ذریعے وفاقی حکومت کے زراعت، داخلہ، ہاؤسنگ، شہری ترقیات اور ان دیگر محکموں کے لیے رواں مالی سال کے اختتام تک رقم مختص کی گئی ہے جو شٹ ڈاؤن کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ میں مالی سال 30 ستمبر کو ختم ہوتا ہے۔
ان محکموں کے لیے بجٹ کی سطح تقریباً وہی رکھی گئی ہے جس پر امریکی سینیٹ کے ری پبلکن رہنماؤں نے گزشتہ سال اتفاق کیا تھا۔
ایوان نے یہ بِل 190 کے مقابلے میں 241 ووٹوں سے منظور کیا اور کئی ری پبلکن ارکان نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیا۔
ایوانِ نمائندگان نے ایک دوسرے بِل کے ذریعے محکمۂ داخلی سلامتی (ہوم لینڈ سکیورٹی) کے لیے آٹھ فروری تک فنڈز کی فراہمی کی بھی منظوری دی ہے۔ بِل میں سرحدوں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر بھی رکھے گئے ہیں۔
ڈیموکریٹس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے لیے اس عبوری بجٹ کی منظوری کا مقصد یہ ہے کہ اس عرصے کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹس ارکانِ کانگریس اور وائٹ ہاؤس سرحدوں کی سکیورٹی کے لیے بجٹ پر اپنے اختلافات دور کرلیں۔
لیکن ان دونوں بِلز میں میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے وہ پانچ ارب ڈالر کی رقم شامل نہیں جس کا صدر ٹرمپ مطالبہ کر رہے ہیں اور جو 22 دسمبر کو وفاقی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ بنی تھی۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ کانگریس کا منظور کردہ کوئی ایسا بجٹ قبول نہیں کریں گے جس میں دیوار کی تعمیر کے لیے رقم نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اسے ڈیموکریٹس کے تجویز کردہ بِل منظور نہیں۔ ان دونوں بِلوں کی سینیٹ سے منظوری بھی مشکوک ہے جہاں صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکنز کو اکثریت حاصل ہے۔
دریں اثنا صدر ٹرمپ نے کانگریس کے رہنماؤں کو جمعے کو ایک بار پھر وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے جس میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے پر بات چیت متوقع ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ اور کانگریس کی دونوں جماعتوں کے قائدین کے درمیان بدھ کو ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی تھی۔
صدر ٹرمپ مصر ہیں کہ جب تک دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ ارب ڈالر کی رقم نہیں ملے گی، حکومت کا شٹ ڈاؤن جاری رہے گا۔
لیکن ڈیموکریٹس کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی صورت اس کے لیے رقم منظور نہیں کریں گے۔
جاری شٹ ڈاؤن کے باعث امریکہ کی وفاقی حکومت کے 20 سے 25 فی صد محکمے اور معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے باعث آٹھ لاکھ سے زائد ملازمین کو یا تو جبری رخصت پر گھر بھیج دیا گیا ہے یا انہیں بغیر تنخواہ کے کام کرنا پڑ رہا ہے۔