بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں اور حالیہ میچز کے بعد سیمی فائنل کی دوڑ مزید دلچسپ ہو گئی ہے۔ نہ صرف پاکستانی شائقین بلکہ بھارت میں کرکٹ کے دیوانے بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں بھارت کے مدِ مقابل آئے۔
کیا پاکستان سیمی فائنل میں جگہ بنا سکتا ہے؟ اور کیا پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر موجود ٹیم اپنے بقیہ ایک میچ میں کامیابی کے بعد سیمی فائنل کھیل سکتی ہے؟
یہ وہ سوال ہیں جن کے جواب صرف پاکستان کی جیت پر ہی منحصر نہیں بلکہ اس کے لیے دیگر ٹیموں کے نتائج بھی دیکھنا ہوں گے۔ دیگر ٹیموں کے نتائج پر انحصار کی وجہ پاکستان کا نیٹ رن ریٹ ہے جس نے اسے اگر مگر کے چکر میں پھنسا دیا ہے۔ پاکستان کا نیٹ رن ریٹ اس وقت سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل بعض ٹیموں کے مقابلے میں کم ہے۔
پاکستان کو اگلے مرحلے میں کوالیفائی کرنے کے لیے انگلینڈ کو لازماً شکست دینا ہو گی کیوں کہ ناکامی کی صورت میں پاکستان کا ورلڈ کپ سفر تمام ہو جائے گا۔ اگر گرین شرٹس نے انگلینڈ کو ہرا بھی دیا تب بھی سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے اسے نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف میچ کے نتیجے سمیت آسٹریلیا اور افغانستان کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہو گا۔
اس وقت پوائںٹس ٹیبل پر صورتِ حال یہ ہے کہ میزبان بھارت 16 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اور سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے والی بھی پہلی ٹیم ہے۔ سیمی فائنل کی دوڑ میں مزید تین ٹیموں کو شامل ہونا ہے جس کے لیے پانچ ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم 12 پوائںٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور اسے ایونٹ میں مزید ایک میچ کھیلنا ہے۔ البتہ افریقی ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات بہ نسبت دیگر ٹیموں کے زیادہ روشن ہیں۔
ٹیبل پر تیسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا کی ٹیم کے دس پوائنٹس ہیں اور اسے مزید دو میچز افغانستان اور بنگلہ دیش کے خلاف کھیلنے ہیں۔ دونوں میچز میں ناکامی کینگروز کو اگر مگر کے چکر میں ڈال سکتی ہے البتہ ایک میچ میں کامیابی اسے سیمی فائنل میں لے جا سکتی ہے۔
پاکستان بھارت سیمی فائنل کا امکان کس طرح ہے؟
بھارت پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پہلی پوزیشن مستحکم کیے ہوئے ہے اور یہ پوزیشن اب کوئی بھی ٹیم اس سے نہیں چھین سکتی۔ اس لیے پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیم بھارت کے خلاف مدِ مقابل ہو گی۔
اب بات کرتے ہیں کہ پاکستان کس طرح پوائںٹس ٹیبل پر چوتھی پوزیشن پر آکر بھارت کے خلاف سیمی فائنل کھیلے کی آس لگا سکتا ہے۔
ایک سادہ سا منظر نامہ یہ ہے کہ پاکستان انگلینڈ کو شکست دے کر اپنے پوائنٹس کی تعداد دس کر لے اور سری لنکا نو نومبر کو کھیلے جانے والے میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دے دے تو اس صورت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 15 نومبر کو ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل کنفرم ہے۔
اگر ایسا نہ ہوا یعنی نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو ہرا دیا تو اس صورت میں پاکستان کو لازمی طور پر انگلینڈ کے خلاف بھاری رن ریٹ سے کامیابی حاصل کرنا ہو گی تاکہ دس، دس پوائنٹس ہونے کی صورت میں نیوزی لینڈ کے نیٹ رن ریٹ پر سبقت حاصل کی جا سکے۔
نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں بارش کی بھی پیش گوئی ہے۔ اگر میچ بارش سے متاثر ہوا تو دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملے گی جس کے بعد نیوزی لینڈ کے پوائنٹس کی تعداد نو ہو جائے گی۔
اس صورت میں پاکستان نے اگر انگلینڈ کو 11 نومبر کو کھیلے جانے والے میچ میں شکست دے دی تو پاکستان کا بھارت کے خلاف سیمی فائنل کنفرم ہے۔
آسٹریلیا کی شکست کا فائدہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیمی فائنل کے امکان میں آسٹریلوی ٹیم بھی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اگر آسٹریلوی ٹیم افغانستان اور بنگلہ دیش کے خلاف اپنے بقیہ دو میچز ہار گئی تو اس صورت میں اس کے پوائنٹس ٹیبل پر دس پوائنٹس ہو جائیں گے۔
یہ وہ صورت ہے جو پاکستان، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کو پوائںٹس ٹیبل پر ایک ساتھ لا کھڑا کرے گی۔ یعنی پھر تینوں ٹیموں کے رن ریٹ کے حساب سے سیمی فائنل لائن اپ تشکیل پائے گا۔
ایک منظر نامہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ افغانستان سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کو اپ سیٹ شکست سے دوچار کر دے، تو اس صورت میں پوائنٹس ٹیبل پر تیسری اور چوتھی پوزیشن کے لیے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان دلچسپ صورتِ حال پیدا ہو جائے گی۔