ہیومن رائٹس واچ: امریکہ میں پناہ چاہنے والوں کے لیے موبائل ایپ کا استعمال انہیں جرائم پیشہ گروہوں کا شکار بنا دیتا ہے

ایک امیگرینٹ 10 مئی 2023 کو میکسیکو کے ایک شہر میں چیہواہوا ریاست کے شہر Ciudad Juarez میں ایک فون پر، یو ایس کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کی CBP One ایپ دکھاتا ہے، جس کا استعمال سیاسی پناہ کی اپائنٹمنٹ کی درخواست دینے کے لیے ہوتا ہے۔

  • تارکین وطن کو موبائل فون ایپ، CBP One کے ذریعے امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پٹرول (CBP) کے پاس اپائنٹمنٹ کے لیے درخواست دینی ہوتی ہے۔
  • یہ طریقہ کار مئی 2023 میں نافذ ہوا تھا۔
  • یہ ایک قسم کی "ڈیجیٹل میٹرنگ" کے مترادف ہے ہے جو "ایک کمزور آبادی کو جرائم پیشہ گروہوں کو مواقع فراہم کرتی ہے۔"ہیومن رائٹس واچ

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے بدھ کو کہا ہے کہ امریکہ میں پناہ کے لیے آنے والوں کو میکسیکو سرحد عبور کرنے سے پہلے ایک ایپ کے ذریعہ آن لائن اپائنٹمنٹ کی درخواست دینے کی امریکی شرط، ان تارکین وطن کو جرائم پیشہ گروہوں کے تشدد کا شکار بنا دیتی ہے۔

امریکہ کی امیگریشن پالیسی کے تحت، سرحدعبور کرنے سے پہلے،نابالغ افراد کے علاوہ تمام تارکین وطن کو موبائل فون ایپ، CBP One کے ذریعے امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پٹرول (CBP) کے پاس اپائنٹمنٹ کے لیے درخواست دینی ہوتی ہے۔

اگر ایسا نہ کیا جائے تو امریکہ میکسیکو کی سرحد۔ پر کسی بھی پناہ کی درخواست کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے اور تارکین وطن کے لیے ملک بدری اور امریکہ میں داخلے پر پانچ سال کی پابندی عائد ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

تیوانا، میکسیکو میں سیاسی پناہ کے خواہش مند تارکین وطن CBP One کے سائین بورڈ کے سانے کھڑے ہیں۔اے پی فوٹو

یہ طریقہ کار مئی 2023 میں اس وقت نافذ ہوا تھا جب بائیڈن انتظامیہ نے ٹائٹل 42 کے نام سے معروف کووڈ کی وبا کے دور کی اس پالیسی کو منسوخ کر دیا، جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے امریکہ میں داخل کو روکنے کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا تھا۔

تاہم ہیومین رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ " پناہ چاہنے والوں کے لیے اس کا حقیقی نتیجہ(اب بھی) وہسا ہی ہے۔"

تنظیم کا کہنا ہے کہ سیاسی پناہ کے طلب گار " شمالی میکسیکو کی ریاستوں کے ساتھ ساتھ میکسیکو کے مزید دوسرے حصوں کے بہت سے شہروں میں اپنی باری کا انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔"

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ وہاں انہیں "منظم طور پر اغوا، بھتہ خوری، جنسی حملوں، ڈکیتی اور دیگر بدسلوکیوں کے لیے جرائم پیشہ گروہوں کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اور بعض اوقات میکسیکو کے سرکاری اہل کاروں کی مدد سے ایسا کیا جاتا ہے۔"

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ آن لائن ایپلی کیشن ایک قسم کی "ڈیجیٹل میٹرنگ" کے مترادف ہے ہے جو "ایک کمزور آبادی کو شکار کرنے کے لیے جرائم پیشہ گروہوں کو مواقع فراہم کرتی ہے۔"

یہ رپورٹ 128 پناہ گزینوں، میکسیکو کے حکام اور اہل کارو ں کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ’ CBP One‘ نامی اس ایپ کے "تقریباً لازمی" استعمال کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی بھی ڈیجیٹل اپائنٹمنٹ کے بغیر امریکہ کی سرحد پر پہنچتا ہے تو اسے امریکی اور میکسیکو کے سرحدی حکام مسترد کر دیتے ہیں۔

HRW کے محققین کو یہ بھی پتہ چلا کہ اکثر لوگوں کو تکنیکی مشکلات یا زبان کی رکاوٹوں کی وجہ سے ایپ کو استعمال کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایپ صرف انگریزی، ہسپانوی یا ہیتی کریول میں دستیاب ہے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ "بائیڈن کا پناہ کا ضابطہ اور ڈیجیٹل میٹرنگ ، nonrefoulement (نان ریفولمنٹ ) کے اس بنیادی قانونی اصول کی خلاف ورزی ہیں، جو پناہ گزینوں کی ان ممالک میں واپسی پر پابندی لگاتے ہیں جہاں ان کی زندگیوں یا آزادی کو خطرہ لاحق ہو۔"

یہ رپورٹ اے ایف پی کے متن پر مبنی ہے۔