امریکی محکمہٴخارجہ کی جاری کردہ سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں روس میں گزشتہ برس کے دوران اظہار رائے پر پابندی، سیاسی مقاصد کے لئے مقدمات کا قیام اور سرکاری سطح پر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو سنگین ترین انسانی حقوق کے مسائل قرار دیا ہے۔
جمعرات کو جاری کردہ انسانی حقوق 2014ء کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی حکومت نے گزشتہ برس انتہاپسند تقریر کے ترمیمی آرڈیننس سمیت اظہار رائے اور پریس پر پابندی کے لئے کئی ایک قانون سازی کی، جس میں قید اور جرمانے کی سزا بڑھا دی گئی۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی نوٹس لیا گیا ہے کہ روسی سرکاری میڈیا نے تنقید کے لئے تواتر سے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ اور ’جاسوس‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق روسی حکومت نے سرکاری میڈیا پر پہلے کے مقابلے میں زیادہ وسیع پیمانے پر ادارتی ضبط کا مظاہرہ کیا اور یوکرین جیسے معاملات کی رپورٹنگ کے دوران، آزاد میڈیا پر دباو ڈالا جہاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند مرکزی حکومت کےخلاف لڑ رہے ہیں۔
محکمہٴخارجہ کے حکام کے مطابق، 2014ء میں روس میں ایک بار پھر سیاسی مقدمات طریقہٴکار کے مطابق نہیں نمٹائے گئے۔ ماسکو میں ولادیمیر پیوٹن کے خلاف مظاہرہ کے بعد 2012ء میں ماحولیات کے لئے ایک سرگرم عمل کارکن سمیت کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
روسی حکومت نے کئی ’این جی اوز‘ کو غیر ملکی ایجنٹ کی فہرست میں شامل کرکے انھیں پریشان کیا، جب کہ معروف صحافی کے قتل میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کامیاب نہیں رہے۔
امریکی محکمہٴخارجہ کا کہنا ہے کہ روسی حکام گزشتہ سال ہم جنس پرستوں اور چند سیاسی و لسانی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کرتے رہے اور ان کے خلاف سیاسی مقدمات قائم کئے۔ ان میڈیا اداروں کی نگرانی اور انھیں متنبہ رکھنے کے لئے پروپیگنڈا قانون کو استعمال کیا، جنھوں نے ہم جنس پرستوں کو مثبت انداز سے پیش کیا تھا۔ حکام نے اقلیتوں کے مذہبی مواد کی سنسرشپ کے لئے غیر واضح اور مبہم انتہا پسند قانون کا بھی استعمال کیا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بین الااقوامی نگراں اور انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیموں نے یوکرین کےروسی حمایت یافتہ ہزاروں علیحدگی پسندوں کی ہلاکتوں اور ان کے زخمی ہونے اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے۔
وزارت خارجہ کے انسانی حقوق کی 2014ء رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نارتھ کاکس میں سرکاری فورسز اور اسلامی جنگجوؤں کے درمیان جاری تنازعہ میں قتل، تشدد، جسمانی اعضا کو نقصان پہچانے، سیاسی مقاصد کے لئے اغوا اور قانون کی حکمرانی کے دوران انھیں نیچا دکھانے سمیت انسانی حقوق کی بہت سی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
ادھر، چیچنیا کی سیکورٹی فورسز نے براہ راست رمضان کادروف کی نگرانی میں اسلامی دہشت گردی کے الزام میں لوگوں کو اجتماعی سزائیں دیں، چیچن حکام بھی انسانی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہے۔
دوسری جانب، روسی خبر رساں ادارے، ’تاس‘ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ایلچی برائے انسانی حقوق، کانسٹین ڈگلو نے جمعرت کو روسی ریڈیو کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی محکمہٴخارجہ کی جانب سے انسانی حقوق کی اس رپورٹ کی تیاری کا طریقہ کار خامیوں سے پُر ہے۔
بقول اُن کے، ’یہ رپورٹ دیگر ممالک کو یہ درس دینے کی کوشش ہے کہ یہ ممالک حقیقی جمہوریت کس طرح قائم کریں‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ’اس رپورٹ میں کوئی بھی تعمیری تنقید شامل نہیں۔ لیکن، اسے بلکل درست ہونے کے دعوے کے ساتھ لکھا گیا ہے‘۔