|
عہدہ داروں نے بتایا ہےکہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان کے زیر استعمال پیجرز منگل کے روز لبنان اور شام میں تقریبأ بیک وقت پھٹ گئے، جس میں ایک 8 سالہ بچی سمیت کم از کم9 افراد ہلاک ہو گئے - کئی ہزار افراد زخمی ہو ئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ عہدہ داروں نے اس ریموٹ حملے کیلئے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
لبنان کے وزیر صحت، فراس ابیاد نے الجزیرہ نیٹ ورک کو بتایا کہ ان دھماکوں میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک 8 سالہ بچی بھی شامل ہے، اور تقریباً 2,750 زخمی ہوئے، جن میں سے 200 کی حالت نازک ہے۔ زیادہ تر کو چہرے، ہاتھ یا پیٹ کے ارد گرد زخم آئے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے کہا کہ ملک کے سفیر مجتبیٰ امانی ایک پھٹنے والے پیجر سے معمولی طور پر زخمی ہو گئے تھے اور ان کو ایک اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔
رائٹرز نے سیکیورٹی کے تین ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ جن پیجرز میں دھماکے سے پھٹنے کے واقعات ہوئے ہیں، وہ اس وائرلس آلے کا جدید ترین ماڈل ہے، جسے حالیہ مہینوں میں حزب اللہ نے اپنے ارکان کے لیے خریدا تھا۔
پیجر وائرلس پر کام کرنے والا موبائل فون طرز کا ایک چھوٹا سا آلہ ہے جسے تحریری یا صوتی پیغام بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔حزب اللہ کے اکثر ارکان رابطوں کے لیے پیجرز استعمال کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک اہل کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیجرز میں ہونے والے دھماکوں کا تعلق ‘سیکیورٹی کے نظام سے متعلق خفیہ معلومات کی سب سے بڑی چوری ہے‘۔
حزب اللہ کے کئی ارکان کو خدشہ ہے کہ اسرائیل نے ان کے پیجرز کے سسٹم میں رسائی حاصل کر لی ہے۔
امریکی میڈیا چینل سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں این این اے (نیشنل نیوز پیپرز ایسوسی ایشن) کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیکرز کو پیجرز تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔
کچھ لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ہیکرز کے سگنلز سے پیجرز کی بیٹریاں دھماکے سے پھٹ رہی ہیں۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ کے عسکریت پسند اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہے ہیں اور وہ لبنان کے ساتھ ملحق اسرائیل کی شمالی سرحد پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہزاروں اسرائیلیوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کے دفتر نے پیر کو دیر گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی جنگی کابینہ نے حزب اللہ کے حملے روکنے اور شمالی سرحد کے اسرائیلیوں کی اپنے گھروں میں محفوظ واپسی کے لیے کارروائی کی منظوری دی ہے۔ تاہم اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں گئیں۔
رائٹرز اور اے پی کاکہنا ہے کہ پیجرز پھٹنے سے متعلق سوال کا اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
رائٹرز کے ایک صحافی نے بتایا ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس کی صورت حال ہے اور سڑکوں پر ایمبولنسز بھاگتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلا دھماکہ ہونے کے 30 منٹ کے بعد بھی دھماکے کے ساتھ پیجرز کے پھٹنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لبنان کے جنوبی حصے سے بھی پیجرز پھٹنے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔
ایک مقامی ٹی وی کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک گراسری اسٹور پر کیشیئر کے پاس رکھا ہوا پیجر دھماکے سے اس وقت پھٹ گیا جب ایک گاہگ اپنی خریداری کی ادائیگی کر رہا تھا۔
ایک اور ٹی وی فوٹیج میں پھلوں کے ایک اسٹال پر دھماکے کے بعد ایک شخص کو گرتے ہوئے دکھایا گیا۔
لبنان کی وزارت صحت کے ہنگامی صورت حال سے نمنٹے کے یونٹ نے تمام طبی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اسپتالوں میں پہنچیں اور زخمیوں کی دیکھ بھال کریں۔
حکام نے طبی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ پیجرز کا استعمال نہ کریں اور اس سے دور رہیں۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئیں ہیں)