جنگی جرائم کی عالمی عدالت نے پیر کو لیبیا کے حکمران معمر قذافی اور ان کے دو انتہائی قابلِ اعتماد فوجی کمانڈرز کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
وکیلِ استغاثہ نے ہیگ میں واقع عالمی عدالت سےمعمر قذافی ، ان کے صاحبزادے سیف الاسلام اور لیبیا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ عبداللہ السنوسی کے جنگی جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
وکیلِ استغاثہ لوئس مورینو اوکیمپو نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا ہے کہ قذافی اور ان کی انتظامیہ نے اقتدار سے بے دخلی کا مطالبہ کرنے والے باغیوں اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران مظاہرین پر حملے کیے اور نشانہ بازوں کو مساجد سے باہر آنے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کی ہدایات دیں۔
باغیوں کے وزیر داخلہ احمد درات کا اصرار ہے کہ یہ وارنٹ لیبیائی رہنما کو ایک ایسا ملک چھوڑنے کے لیے دباؤ کا باعث بنے گا جو عالمی عدالت کی اجارہ داری کو نہیں مانتا۔
دریں اثناء لیبیا کی مغربی پہاڑیوں پر قابض باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت طرابلس سے جنوب مغرب کی جانب واقع ایک اہم قصبہ تک پہنچ گئے ہیں جہاں ان کے اور سرکاری افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
حزبِ مخالف کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ نفوسہ کے پہاڑی سلسلے پر گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں سرکاری افواج بتدریج طرابلس کی جانب پسپا ہورہی ہیں جس کے بعد اب بیر الغنم نامی قصبہ کے گرد لڑائی جاری ہے۔
مذکورہ قصبہ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ طرابلس کا مغربی دروازہ سمجھے جانے والے شہر زاویہ سے صرف 30 کلومیٹر دور واقع ہے جہاں ایک اہم آئل ریفائنری موجود ہے۔ باغیوں نے رواں برس مارچ میں زاویہ پر قبضہ کرلیا تھا جسے بعد ازاں سرکاری افواج نے چھڑالیا تھا۔
قبل ازیں ایک بحری جہاز 106 لیبیائی باشندوں کو لے کر باغیوں کے مرکزی شہر بن غازی سے اتوار کی صبح دارالحکومت طرابلس پہنچا۔ مذکورہ جہاز کا انتظام عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' نے کیا تھا جس کی جانب سے جمعہ کے روز 300 سے زائد شہریوں کو طرابلس سے بن غازی پہنچایا گیا تھا۔