آئی سی سی کے وکیل کو جنسی ہراسانی کے الزام کا سامنا

آئی سی سی پراسیکیوٹر کریم خان

  • آئی سی سی کے وکیل کریم خان پر الزام تھا کہ وہ ایک سال تک ان کے ساتھ کام کرنے والی خاتون کو جنسی تعلقات پر مجبور کرتے رہے۔
  • کریم خان نے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی غلط کام کرنے کے ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
  • آئی سی سی کی واچ ڈاگ نے اپنی تحقیقات میں کوئی غلط کام نہ پایا۔ تاہم واچ ڈاگ نے کریم خان سے کہا کہ وہ اس خاتون سے رابطہ کم سے کم کردیں۔
  • کریم خان نے کہا ہے کہ بیرونی قوتیں ان کی تحقیقات کو ختم کرنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔
  • دستاویزات کے مطابق ایک دورے کے دوران کریم خان نے مبینہ طور پر خاتون سے اپنے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں ہم بستری کا کہا اور اسے جنسی انداز میں چھوا۔

ویب ڈیسک _ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلیٰ ترین وکیل استغاثہ جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر غزہ میں حملوں کی وجہ سے جنگی جرائم کا الزام لگانے کا کہہ رہے تھے تو اُس وقت وہ درپردہ ذاتی بحران میں الجھے ہوئے تھے۔

کریم خان پر الزام تھا کہ وہ ایک سال تک ان کے ساتھ کام کرنے والی خاتون کو جنسی تعلقات پر مجبور کرتے رہے۔ اور اس خاتون کی مرضی کے خلاف انہوں نے اسے چھوا بھی۔

آئی سی سی کے وکیل نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی غلط کام کرنے کے ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

عالمی عدالت کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ یہ الزامات اسرائیلی انٹیلی جینس کی کریم خان کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہو سکتے ہیں۔

خاتون نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی درخواست پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ خاتون نے وہ واچ ڈاگ پر اعتماد نہیں کرتی تھیں اور یہ کہ انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ باہر سے ان الزامات کی تحقیقات کرائے۔

آئی سی سی کے ایک اہلکار جنہیں اس بارے میں علم ہے، نے اے پی سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کی۔

یہ کوئی ایک ہی بار پیش آنے والا واقعہ نہیں تھا اور نہ باہیں ڈالنے کا کوئی واقع تھا جسے غلط سمجھا جاتا۔ یہ بار بار دہرائے جانے والا ایک پیٹرن تھا جسے کتنی دیر تک دہرایا گیا۔

اے پی سے بات کرنے والے شخص نے خاتوں کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا۔

عدالت کی واچ ڈاگ نے اپنی تحقیقات میں کوئی غلط کام نہ پایا۔ تاہم واچ ڈاگ نے کریم خان سے کہا کہ وہ اس خاتون سے رابطہ کم سے کم کردیں اور اس معاملے میں ملوث تمام لوگوں کے حقوق اور عدالت کی عزت کی حفاظت کریں۔

واچ ڈاگ کی جانب سے تحقیقات کے ختم کرنے کے بعد عدالت نے اپنا کام جاری رکھا اور کچھ ہی روز بعد کریم خان نے نیتن یاہو، ان کے وزیرِ دفاع اور حماس کے رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی کوشش کی۔

اس وقت تین ججوں پر مشتمل ایک پینل اس درخواست کا جائزہ لے رہا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی حکومت کو اس معاملے سے بالکل بے خبر رکھا گیا۔ امریکی صدر نے اسرائیل اور حماس پر مساوی الزام عائد کرنے کو اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔

الزامات کا اعلان کرتے ہوئے کریم خان نے کہا کہ بیرونی قوتیں ان کی تحقیقات کو ختم کرنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔

SEE ALSO: عالمی عدالت میں اسرائیلی حکام اور حماس رہنماؤں کی گرفتاری کی درخواست، امریکہ و اسرائیل کی تنقید

اس وقت کریم خان نے اصرار کیا کہ تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے، ڈرانے دھمکانے یا نامناسب طور پر عدالت کے اہلکاروں پر اثرانداز ہونے کی تمام کوششیں فوری طور پر ختم کی جائیں۔

کریم خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنے کی اپنے اختیارات کے مطابق تفتیش کریں گے۔

الزامات کیا ہیں؟

اے پی نے کہا کہ اس کی خبر میں بیان کی گئی تفصیلات عدالت کی واچ ڈاگ کو دی گئی دستاویزات، عدالت کے آٹھ اہلکاروں اور خاتون کے قریب لوگوں کے انٹرویوز پر مبنی ہیں۔ اس معاملے پر تمام افراد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی سے بات کی۔

اے پی کو بتائے گئے الزامات کے مطابق کریم خان نے خاتون کو آئی سی سی کے کسی اور محکمے میں کام کرتے ہوئے دیکھا۔ کریم خان نے تنخواہ میں اضافے کے ساتھ خاتون کا اپنے دفتر میں ٹرانسفر کرا لیا۔ ان کے آپس میں ملنے کے دورانیے میں لندن میں ایک شام کے کھانےکے بعد مبینہ طور پر اضافہ ہوا۔ اس موقع پر خان نے مبینہ طور پر خاتون کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اپنی شادی کے بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

اس کے بعد وہ خاتون سرکاری دوروں اور اہم شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں شامل رہیں۔

دستاویزات کے مطابق ایک دورے کے دوران کریم خان نے مبینہ طور پر خاتون سے اپنے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں ہم بستری کا کہا اور اسے جنسی انداز میں چھوا۔ اس کے بعد وہ صبح ہونے سے قبل تین بجے خان اس کے کمرے پر دس منٹ تک دستک دیتے رہے۔

دستاویزات کے مطابق خاتون کی مرضی کے خلاف دوسرے رویہ میں ایک موقع پر مبینہ طور پر اپنے کمرے کو تالا لگانے کے بعد خاتون کی جیب میں ہاتھ ڈالنا شامل ہیں۔

آئی سی سی کے وکیل نے مبینہ طور پر کئی بار خاتون کو چھٹیاں اکٹھے گزارنے کا بھی کہا۔

SEE ALSO: بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کا دورۂ اسرائیل

ایک دورے سے واپسی پر خاتون نے اپنے دو ساتھیوں کو کریم خان کے رویے کے بارے میں آنسوؤں کے ساتھ بتایا۔ خاتون کو اس بات کا بہت غم تھا کہ وہ اس اہلکار کے خلاف کھڑی نہ ہو سکیں جس کی پہلے وہ تعریف کرتی تھی۔

خاتون کے دو ساتھیوں کو ان واقعات کے بارے میں علم ہونے سے بہت ہی دکھ ہوا کیوں کہ کریم خان نے ہمیشہ سے خواتین کے معاملے میں مثالی رویہ اپنایا تھا اور صنفی تشدد کے جرائم کے بہت مخالف تھے۔

انہوں نے ان الزامات پر اسرائیلی انٹیلی جینس ایجنٹوں کی جانب سے عدالت میں گھسنے کی کوششوں کے تناظر میں بھی اظہار خیال کیا۔ ان کوششوں کی وجہ سے ان کے مطابق عدالت میں سازش اور بد اعتمادی کی فضا کو جنم دیا۔

لیکن می ٹو تحریک کے بعد کوئی بھی طاقتور شخصیت تحقیقات سے مبرا نہیں ہے۔ خاتون کے ساتھ کام کرنے والے ورکرز نے عدالت کے کام کرنے کے رہنما اصولوں کی روشنی میں سینئر اہلکاروں کے غلط سلوک کے بارے میں رپورٹ کیا۔

اس اسکینڈل کے بننے کے کئی ماہ کے جمود اور دبی دبی افواہوں کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک نامعلوم اکاؤنٹ سے پچھلے ہفتے آئی سی سی لیکس کے نام سے ان میں سے کچھ الزامات کو عام کیا گیا۔

امریکی کانگریس میں اسرائیل کے اتحادیوں نے بھی اس تشکیل پاتے اسکینڈل سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس پر توجہ مرکوز کی ہے۔

سینیٹر لنزی گراہم نے اس سلسلے میں ریکارڈ طلب کیا ہے کہ، یہ جانچا جا سکے کہ کیا ان الزامات نے مئی میں ایک ساتھی کے اسرائیل کے دورے کو منسوخ کرنے اور ان کے جنگی جرایم کے الزامات لانے میں کوئی کردار ادا کیا۔

ریاست جنوبی کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے عدالت کی اس پر نظر رکھنے والی اتھارٹی کے نام ایک خط میں لکھا کہ کریم خان کے اسرائیل کے ساتھ ملاقات کو اچانک ختم کرنے اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر ایک اخلاقی بادل منڈلا رہا ہے۔

54سالہ کریم خان نے، جو شادی شدہ ہیں اور جن کے دو بچے ہیں، ایک بیان میں کہا کہ ان کے خلاف الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے اور یہ کہ ان کے تیس سالہ اسکینڈل سے پاک تحقیقاتی کام میں وہ ہمیشہ جنسی ہراسانی اور حقوق کی خلاف ورزی کے نشانہ بننے والوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: کیا بین الاقوامی کرمنل کورٹ کا کمپیوٹر سسٹم جنگی جرائم کی حساس معلومات کے لیے ہیک کیا گیا؟

کریم خان نے کہا کہ وہ کسی بھی تحقیقات کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام الزامات کو مکمل طور پر سنا جائے۔ ان کی چھان بین کی جائے اور انہیں ایک مناسب عمل سے گزارا جائے۔

کسی بھی شخص کا نام لیے بغیر انہوں نے نوٹ کیا وہ خود اور عدالت حالیہ مہینوں میں کئی حملوں اور دھمکیوں کا ہدف بنے ہیں۔ بعض حملوں میں ان کی بیوی اور اورو خاندان کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

خان کے دفتر نے ان واقعات کی تفصیل دینے سے انکار کردیا کیوں کہ واقعات کی ابھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دشمنوں کی طویل ہوتی فہرست

کریم خان کے زیرِ قیادت آئی سی سی نے انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور ان سے متعلقہ مظالم سے نمٹنمے میں بہت جارحانہ رویہ اپنایا۔

یہ کام کرتے ہوئے عدالت نے اپنے دشمنوں کی فہرست بہت طویل کر لی۔

پچھلے سال ستمبر میں یوکرین میں روسی مظالم پر تحقیقات کرنے کے بعد عدالت کو ایک کمزور کردینے والے سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حملے کے نتیجے میں عدالت کا عملہ کئی ہفتے کام نہ کر سکا۔

عدالت نے ایک انٹرن کو بھی رکھا جس پر بعد میں امریکہ میں روس کی جاسوس ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔