اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کی چار ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا کی ضمانت کراچی کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ایم ڈی پی ایس او غیر قانونی تقرری ریفرنس میں ہوئی ہے۔ عدالت نے نیب کو دونوں ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
دونوں ملزمان کی جانب سے بیرسٹر ظفراللہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ دونوں درخواست گزار اسلام آباد میں ہیں جبکہ نیب کی جانب سے کراچی کی احتساب عدالت میں ایم ڈی پی ایس او تقرری ریفرنس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں نیب کی جانب سے کوئی سمن بھی موصول نہیں ہوا بلکہ میڈیا کے ذریعے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے متعلق معلوم ہوا ہے۔
بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت سے ملزمان کی حفاظتی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو جہاز بھی نہیں جا رہے۔
عدالت نے شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے چار ہفتوں میں کراچی کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کرونا وائرس پر کوئی یکساں رسپانس نہیں ہے، پورے پاکستان میں کرونا کے خلاف یکساں رسپانس چاہیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟ وزیرِ اعظم کچھ اور وزراء کچھ کہتے ہیں۔ پہلے کہا گیا کہ لاک ڈاوؑن نہیں ہوگا۔ اب اسلام آباد میں اس سے بڑا کیا لاک ڈاؤن ہو گا۔ کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ اب اللہ ہی خیر کرے۔
سابق وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ وزیراعظم اپوزیشن کو بلا کر اپنے بیان کے بعد غائب ہو گئے۔ کرونا وائرس پر حکومت کی نہ کوئی حکمت عملی ہے اور نہ کوئی پالیسی۔