سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان جمعے کو ایک مقدمے میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے کے لیے ان کی عدالت میں چلے گئے۔ تاہم جج کے رخصت ہونے کی وجہ عمران خان عملے کو اپنی آمد کا بتا کر واپس روانہ ہو گئے۔
عمران خان دفعہ 144 کے ایک مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ظفر اقبال کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت منظور کی جس کے بعد وہ جج زیبا چوہدری کی عدالت میں چلے گئے۔
اس موقع پر پولیس نے زیبا چوہدری کے کمرۂ عدالت کا دروازہ بند کر دیا جس کے بعد عمران خان نے وہاں موجود عملے سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا کہ جج زیبا چوہدری کہاں ہیں؟ اس پر انہیں بتایا گیا کہ وہ آج چھٹی پر ہیں۔
عمران خان نے عملے سے کہا کہ "آپ نے جج صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان معذرت کرنے کے لیے آئے تھے۔"
چیئرمین تحریکِ انصاف کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی بات سے جج زیبا چوہدری کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ آپ گواہ رہنا کہ ان کی عدالت میں معذرت کی ہے۔ جس پر عدالتی عملے نے عمران خان کو کہا کہ آپ کا پیغام پہنچا دیں گے۔
SEE ALSO: توہینِ عدالت کیس: کیا معافی کی پیش کش کے بعد عمران خان پر فردِ جرم کا خطرہ ٹل گیا؟عمران خان عدالتی عملے سے مختصر گفتگو کے بعد جج زیبا چوہدری کی عدالت سے روانہ ہو گئے۔
واضح رہے کہ خاتون جج زیبا چوہدری اور اسلام آباد پولیس کے افسران کو مبینہ دھمکیاں دینے پر عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت اور دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ماہ دونوں مقدمات پر الگ الگ سماعت کرتے ہوئے دہشت گردی کی دفعہ ختم کر دی تھی اور معاملہ ماتحت عدالت میں بھیج دیا تھا جب کہ توہینِ عدالت کیس میں عمران خان کی جانب سے معافی کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان کا خاتون جج کے پاس معافی کے لیے جانا یا نہ جانا ان کا ذاتی فیصلہ ہو گا۔ البتہ اگر انہیں غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو یہ کافی ہے۔
اس سے قبل عمران خان نے عدالت سے استدعا کی تھی وہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے مل کر اُن سے معذرت کرنے اور اپنے بیان کی وضاحت کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس کیوں بنا؟
عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران اسلام آباد پولیس کے افسران سمیت سیشن جج زیبا چوہدری کو مبینہ طور پر دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔"
عمران خان نے کارکنوں سے یہ خطاب جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دیے جانے کے بعد دیا تھا۔
بعدازاں ایک مقامی جج نے عمران خان کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر ان کے خلاف پہلے دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوا جس کے بعد ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا۔