اسرائیلی کمپنی ایوی ایشن ائیر کرافٹ نے منگل کی صبح مکمل طور پر الیکٹرک طیارے کی پہلی آزمائشی پرواز کی۔ بیٹری سے چلنے والے ’’ایلس‘‘ نامی اس طیارے کو امریکہ کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن کے گرانٹ کاؤنٹی انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اڑایا گیا۔
اس طیارے نے 3500 فٹ کی بلندی پر آٹھ منٹ تک پرواز کی۔
اس ایوی ایشن کمپنی کی بنیاد 2015 میں رکھی گئی تھی اور تب سے یہ کمپنی ’’ایلس‘‘ طیارے پر کام کر رہی تھی۔ کمپنی کو امید ہے کہ وہ منگل کی پرواز کے دوران جمع کی گئی معلومات کو اگلے اقدامات کا جائزہ لینے اور 2027 تک صارفین کو ہوائی جہاز فراہم کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔ منگل کی پرواز کو اس ایوی ایشن کمپنی نے ایک اہم قدم قرار دیا۔
کمپنی کےسی ای او گریگوری ڈیوس کا کہنا ہے کہ 2027 کی ڈیلیوری کا ہدف بیٹری کی ٹیکنالوجی کی ترقی پر منحصر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس پہلے ہی کچھ ائیر لائنز سے ان الیکٹرک طیاروں کے آرڈر آ چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، کمپنی کے سی ای او نے کہا کہ سب سے پہلے ان کا مقصد 150 سے 250 میل کے درمیان مختصر فاصلے تک اس الیکٹرک طیارے کو اڑانا ہے جس میں تقریباً 35 منٹ لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں موجود ہر شخص کو یہ تاریخی لمحہ دیکھنے کا موقع ملا اور ہم سب کے لیے یہ ایک شاندار تجربہ تھا، کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پہلے الیکٹرک طیارے کی ٹیسٹ فلائٹ کے پلان کو بالکل اسی طرح مکمل کرنے میں کامیاب رہے جیسا کہ ان کا ارادہ تھا۔
یہ کمپنی اب ایک ایسا الیکٹرک جہاز تیار کرنے پر غور کر رہی ہے جو ایک دفعہ چارجنگ کے ساتھ ایک سے دو گھنٹے تک پرواز کرنے کے قابل ہو گا۔
ان الیکٹرک جہازوں کی بیٹریوں کے ڈیزائن پر بات کرتے ہوئے کمپنی کےسی ای او نے کہا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ ہم انہیں کتنی جلدی چارج کرنا چاہتے ہیں اور ان سے کتنی توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
سی این این سے بات کرتے ہوئے کمپنی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ایلس‘‘ کی تین مختلف قسموں پر کام ہو رہا ہے۔ ان میں ایک مسافر بردار، ایک ایگزیکٹو ، اور ایک کارگو کے لیے مخصوص طیارہ ہو گا۔ مسافر برادر الیکٹرک طیارے میں نو مسافر، دو پائلٹ اور 850 پاؤنڈ سامان کی گنجائش ہو گی۔ جب کہ ایگزیکٹو ڈیزائن میں زیادہ کشادہ سیٹوں کے ساتھ چھ مسافروں کی نشستوں کی گنجائش ہو گی اور کارگو طیارے کا حجم 450 کیوبک فٹ ہو گا۔
ایوی ایشن ائیر کرافٹ وفاقی سرٹیفیکیشن کے لیے مزید دو طیارے بنائے گی، جو انہیں امید ہے کہ 2025 تک مکمل کر لیے جائیں گے۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔