امریکی دفترخارجہ نے اسلام آباد میں سفیر کیمرون منٹر کی پاکستان تحریک انصاف کے قائد کے ساتھ پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ کی موجودگی میں ملاقات کی خبروں کی تردید کی ہے۔
گزشہ روز برطانیہ کے اخبار سنڈے ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ تحریک انصاف کے راہنما عمران خان نے ملکی خفیہ ادارے کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا کی موجودگی میں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے ملاقات کی ہے۔ اور اس ملاقات کا اہتمام جنرل پاشا نے کیا تھا۔
یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی تھی جب ایک طرف تو عمران خان لاہور میں بڑے سیاسی جلسے کے بعد خبروں اور تبصروںکا موضوع بنے ہوئے ہیں اور ملک میں ان کی مقبولیت کا گراف بظاہر بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب ان کے نقاد اور سیاسی مخالفین ان پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہیں ملکی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔
پیر کی شام امریکی دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان وکٹوریا نیولینڈ نے کہا تھا کہ وہ اس بارے کچھ کہنے سے قاصر ہیں تاہم وہ اس سوال کو محفوظ رکھتی ہیں اور معلومات کے بعد ہی اس کا جواب دیں گی۔ منگل کو امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے اس حوالے سے جاری کیے گئے پریس نوٹ کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کی عمران خان اور جنرل شجاع پاشا کے ساتھ ملاقات ضرور ہوئی ہے مگر ایک ساتھ نہیں بلکہ الگ الگ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفیر کی دونوں شخصیات سےملاقاتیں حکومت پاکستان کے ساتھ ان کی جاری مشاورت کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل اور پاکستان کی فوج کا شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر اور تحریک انصاف بھی اس خبر کی تردید جاری کر چکے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قراردیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے بھی پیر کے روز راولپنڈی میں ایک ہیلتھ کیئر آئی ٹی کمپنی کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عمران خان اور جنرل پاشا سے ملے ہیں مگر ایک ساتھ نہں۔ کیمرون منٹر نے اس موقع پر میمو گیٹ سکینڈل پر تبصرہ کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
عمران خان نے اپنے فیس بک پر بتایا ہے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ سے ان کی آخری باقاعدہ ملاقات ڈیڑھ سال قبل ہوئی تھی جبکہ کیمرون منٹر سے وہ اٹھائیس اکتوبر کو ترک سفارتخانے میں ایک تقریب کے دوران ملے تھے۔ پارٹی کے میڈیا سیل کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں سیکریٹری جنرل عارف علوی نے کہا ہے وہ سنڈیے ٹائمز کو خط لکھ رہے ہیں کہ خبر کی تردید شائع جائے دوسری صورت میں وہ قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔