تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کی حکومت کو ایک سازش کے تحت ختم کیا گیا اور اس کے لیے مقامی سیاسی جماعتیں آلہ کار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے روس جانے کا مقصد ملک میں توانائی اور گندم کی کم قیمت پر امپورٹ کو یقینی بنانا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد ملک میں انتخابات کا اعلان کیا جائے، کیونکہ ان کے بقول ان کے، جن لوگوں سےبھی غلطی ہوگئی ہے، اس غلطی کے ازالے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ فوری الیکشن کرائے جائیں۔
عمران خان ںے جلسے کے شرکا سے عہد لیا کہ ملک میں انتخابات کے اعلان تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے، ان کے بقول، ضمیر فروشی کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے لوگوں کو آئندہ انتخابات میں مسترد کر دیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ایسے لیڈروں کو ووٹ نہ دیں جن کے مفادات ملک سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک آزاد خارجہ پالیسی کے قائل تھے۔ ان کے بقول، امریکہ بھارت جیسے ملک کو تو اجازت دیتا ہے کہ وہ روس سے تیل برآمد کرے لیکن پاکستان جیسے ملکوں کو یہ اختیار نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ''غیر ملکی حکم آیا کہ روس کا دورہ کیوں کیا؟''۔ انھوں نے بتایا کہ روس جانے کا ان کا مقصد اپنےعوام کو فائدہ پہنچانا تھا۔
ایسے میں جب عمران خان لاہور میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے، اس سے کچھ ہی دیر پہلے لندن میں ایک پریس کانفرنس میں نواز لیگ کے سپریم راہنما اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سوال اٹھایا کہ ''عمران خان نے ایسا کیا کیا ہے کہ امریکہ یا دنیا کو ان کے خلاف سازش کی ضرورت محسوس ہوتی ہو''۔ بقول ان کے، ''کیا آپ نے کوئی ایٹمی دھماکے کیے ہیں، جس پر آپ کے خلاف بین الاقوامی سازش کی ضرورت پڑی؟''
انہوں نے کہا کہ'' آپ نے ملک کو بدحالی کا شکار کر دیا ہے کسی کو آپ کے خلاف سازش کی ضرورت نہیں''۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف سازش وائٹ ہاوس نے نہیں، بلکہ بلاول ہاؤس نے کی ہے اور آئینی طور پر انہیں عہدے سے ہٹایا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کا محکمہ خارجہ بھی متعدد مرتبہ اس الزام کی تردید کر چکا ہے کہ پاکستان کے اندر حکومت کی تبدیلی میں امریکہ کا کوئی کردار ہے۔
عمران خان نے لاہو رکے جلسے میں وزیراعظم شہباز شریف پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ 40 ارب روپے کی اپنے ملازمین اور ایک چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں منتقلی کے الزام میں مطلوب ہیں اور ان پر فرد جرم عائد ہونا تھی مگر انہیں وزیراعظم بنا دیا گیا۔ انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کی عدالتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام طاقتور لوگوں کا بھی احتساب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو بھی کرپشن کا مرتکب قرار دیا اورالزام لگایا کہ آصف زرداری اومنی گروپ کرپشن میں ملوث ہے۔
عمران خان کی جانب سے نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف کرپشن کے الزامات پر نواز لیگ کی قیادت بھی انہیں توشہ خانہ سے تحائف گھر لے جانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ دوسروں کو چور کہنے والے نے پوری زندگی ایک ہی کاروبار کیا ہے جس کا نام توشہ خانہ ہے۔
بقول ان کے، ’’دوسروں کو چور کہنے والے نے پوری زندگی ایک ہی کامیاب کاروبار کیا ہے جس کا نام توشہ خانہ ہے! وزیرِاعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ریاست کو ملنے والے تحائف کی خریدوفروخت سے عمر بھر کی کمائی سے زیادہ پیسہ بنایا۔ عمران خان دنیا کا واحد حکمران ہے جس کی منی ٹریل میں اس کا روزگار توشہ خانہ ہے‘‘۔
عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے متنازع مراسلے کی تحقیقات کے لیے کمشن بنانے کو بھی دھوکہ قرار دیا اور نام لے کر کہا کہ آپ اور آپ کا خاندان مےفئیر اپارٹمنٹس کی ملکیت سے لے کر تمام مالی امور پر دروغ گوئی سے کام لیتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کا بنایا ہوا کمشن تسلیم نہیں کریں گے، لیکن ایسے کمشن کو تسلیم کریں گے جو سپریم کورٹ تشکیل دے اور جس کی سماعت روزانہ بنیادوں پر میڈیا کے سامنے ہو۔
انہوں نے پاکستان الیکشن کمشن کے سربراہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے جس طرح تحریک انصاف کے خلاف کام کیا ہےاس پر تو انہیں نواز لیگ کے دفتر میں کوئی عہدہ دیا جانا چاہیے۔یاد رہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمشن میں ایک کیس موجود ہے جس کے بارے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ اس کا فیصلہ30 روز کے اندر اندر کیا جائے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف تحریک انصاف نہیں تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے بارے میں کیسز کا ایک ساتھ فیصلہ کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر سردار سکندر راجہ ہیں۔ ان کی تقرری کے بارے میں عمران خان کہتے آئے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے سے کی گئی ہے۔ تاہم، گزشتہ چند دنوں کے دوران انہوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر کیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ''اب میرے ووٹر انتظار کریں کہ میں انہیں کب اسلام آباد کی کال دیتا ہوں''۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا۔ اسی ملک میں رہوں گا۔ پاکستان کے علاوہ کہیں نہیں جاؤں گا جب کہ اپوزیشن کے راہنماؤں کو جب بھی مشکل کا سامنا ہو، ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج بھی ہماری فوج ہے۔ اگر پاکستان کے پاس طاقتور فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہو چکے ہوتے۔ دشمن، ان کے بقول ،اسی لیے کامیاب نہیں کیونکہ قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے الفاظ میں ''جنرل مشرف کے غلط فیصلے کے بعد جو قربانیاں فوج نے دیں، اگر نہ دیتے تو آج حال عراق جیسا ہوتا''۔
انہوں نے ملک کی پولیس کےبارے میں بھی کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بہترین فورس بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت امپورٹڈ حکومت قبول نہیں کریں گے۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ملک میں جلد ازجلد انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ ہم ایک جمہوری پارٹی ہیں اور جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کبھی بھی اس سیلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ''حالات کو درست کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں۔ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کی حقیقی آزادی اور جمہوریت کے لیے ہر وقت جدوجہد کریں گے اور تب تک جدوجہد کریں گے جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہو جاتا''۔