سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ تحریکِ انصاف اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہی ہے۔ایسا کچھ نہیں ہے بس ہم یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو تاکہ اس کا وقار بلند ہو۔
lلاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ 17 دسمبر کو لاہور کے لبرٹی چوک جلسے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دوں گا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے جا کر مشترکہ استعفے دیں گے۔ تاکہ قومی اسمبلی کے الیکشن بھی ہو سکیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے اس فیصلے کے بعد 70 فی صد پاکستان الیکشن کی طرف چلا جائے گا۔ لہذٰا ہونا تو یہ چاہیے کہ پورے ملک میں الیکشن کرائے جائیَں۔ لیکن موجودہ حکومت اپنی کرپشن بچانے کے لیے فوری الیکشن کی طرف نہیں جائے گی۔ لیکن ہم انہیں مجبور کریں گے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ''اگر ہمارے اداروں کو ملک کی فکر ہے تو خدا کے واسطے ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے کر جائیں۔ ورنہ اس دلدل سے نکلنے کا کوئی حل نہیں ہے۔''
'جنرل(ر) باجوہ نے پاکستان کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دُشمن بھی نہیں کرتا'
عمران خان نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنرل(ر) باجوہ نے پاکستان کے ساتھ جو کچھ کیا وہ کوئی دُشمن بھی نہیں کر سکتا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل(ر) باجوہ کے دور میں عوام اور فوج کے درمیان فاصلے بڑھ گئے۔ اس ملک کو مضبوط فوج کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ ادارہ صرف اسی وقت مضبوط ہو گا جب وہ مداخلت نہ کرے۔ جنرل (ر)باجوہ کے دور میں جس طرح بے دردی کے ساتھ ہمارے ساتھ کھلی دُشمنی کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی۔
SEE ALSO: ’اگر چار دن میں ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہوں تو کیا پی ٹی آئی تیار ہے؟‘اُن کا کہنا تھا کہ جو میڈیا ہاؤس ہمارے حق میں تھا اس کے خلاف کارروائی کی گئی۔ میرے خلاف کیسز میں بیانات دلوائے گئے۔ توشہ خانہ کیس میں میرے خلاف بیانات دلوائے گئے۔ اعظم سواتی، جمیل فاروقی، شہباز گل کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان کے ان الزامات پر سابق آرمی چیف کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ لہذٰا اُنہیں چین سے جینے دیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ عمران خان کے محسن تھے، لیکن سابق وزیرِ اعظم محسن کش نکلے۔
'معیشت تباہی کے دہانے پر مگر این آر او ٹو دیا جا رہا ہے'
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، جن لوگوں پر اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز تھے، باری باری اُن سب کے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔این آر او ٹو دے کر سب کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ سلیمان شہباز واپس آتے ہیں اور انہیں ہار پہنائے جاتے ہیں۔ سلیمان شہباز یہ بتائیں کہ اُن کے نوکروں کے پاس 16 ارب کہاں سے آئے۔ ان کے خلاف کیسز کے چار گواہ ہارٹ اٹیک سے مر گئے۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان بھی چل بسے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی بہن اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف کیسز بھی معاف ہو گئے۔
عمران خان کی جانب سے ملکی معیشت کے حوالے سے خدشات پر پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ خزانہ واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
حکمران جماعت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے معیشت کا دیوالیہ نکال دیا تھا۔ تاہم موجودہ حکومت نے پوری کوشش کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔