پاکستان میں قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف نے چھ نشستیں جیت لی ہیں جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے اُمیدوار دو نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی تین میں سے دو نشستوں پر تحریکِ انصاف جب کہ ایک پر مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا ہے۔کراچی کے حلقہ این اے 239 کے مکمل پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔تاہم عمران خان کو اس نشست پر بھی برتری حاصل ہے۔
عمران خان نے پشاور، چارسدہ، مردان، فیصل آباد، ننکانہ صاحب جب کہ پیپلزپارٹی کے اُمیدواروں نے ملتان اور کراچی میں قومی اسمبلی کے حؒلقوں میں جیت اپنے نام کی۔
ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز اتوار کی صبح آٹھ بجے ہوا تھا جو بلاتعطل شام پانچ بجے تک جاری رہی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان نے پشاور کے حلقہ این اے 31 میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے اُمیدوار غلام احمد بلور کو شکست دی۔ عمران خان نے 57 ہزار 818 ووٹ حاصل کیے جب کہ غؒلام احمد بلور 32 ہزار 252ووٹ لے سکے۔
عمران خان نے مردان کے حلقہ این اے 22 میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا قاسم کو شکست دی۔
سربراہ تحریکِ انصاف نے فیصل آباد کے حلقے این اے 108 سے عابد شیر علی کو شکست دی۔ عمران خان نے 99 ہزار 841 جب کہ عابد شیر علی نے 75ہزار 266 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 118 ننکانہ صاحب سے عمران خان 90 ہزار 180 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ مسلم لیگ (ن) کی شذرہ منصب علی نے 78 ہزار 24 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 24 چارسدہ میں عمران خان نے اے این پی کے ایمل ولی خان کو شکست دی۔ عمران خان نے 78 ہزار 579 جب کہ ایمل ولی خان نے 68 ہزار 356 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 237 کراچی سے پیپلزپارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے عمران خان کو شکست دے دی جب کہ کراچی کے حلقہ این اے 239 میں عمران خان متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سید نیئر رضا پر واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں۔ این اے 239 کے مکمل پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔
ملتان کے حلقہ این اے 157 میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے علی موسیٰ گیلانی ایک لاکھ سات ہزار 327 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ اُن کے مدِمقابل مہربانو قریشی نے 82 ہزار 141 ووٹ حاصل کیے۔
پولنگ کے آغاز پر پولنگ اسٹیشنز پر رش کم رہا، تاہم دوپہر کے بعد کچھ حلقوں میں عوام ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن آئے۔
ماہرین کے مطابق چند ماہ قبل ہونے والے ضمنی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح زیادہ رہی تھی، تاہم ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ نسبتاً کم رہا۔
پنجاب اسمبلی کے جن تین حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے، ان میں پی پی 139 شیخوپورہ سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری افتحار احمد 40 ہزار 829 لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے محمد ابوبکر 37 ہزار 712 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 241 بہاولنگر سے پی ٹی آئی کے ملک محمد مظفر خان 59 ہزار 957 لے کر کامیاب جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امان اللہ ستار 48 ہزار 147 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 249 خانیوال سے پی ٹی آئی کے محمد فیصل خان نیازی 71 ہزار 156 لے کر کامیاب جب کہ مسلم لیگ (ن) کے چوہدری ضیا الرحمٰن نے 57 ہزار 603 ووٹ حاصل کیے۔
ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر صورتِ حال کنٹرول میں رہی، تاہم بعض حلقوں میں بے امنی کے کچھ واقعات پیش آئے۔
غلام احمد بلور کا دھاندلی کا الزام
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور نے شکست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ صوبائی حکومت کی مشینری نے انتخابی نتائج کو تبدیل کیا۔
ایک ٹویٹ میں غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی قیادت سے مشورہ کر کے الیکشن کمیشن یا ہائی کورٹ سے رُجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
صوبہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران خاصی گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق چند ایک واقعات کے علاوہ پولنگ مکمل پُرامن رہی۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کے درمیان فیصل آباد اور بہاولنگر میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر ووٹنگ کے دوران لڑائی جھگڑے کے باعث کچھ دیر پولنگ کا عمل بھی روکا گیا جسے پولیس کی مدد سے کچھ دیر بعد دوبارہ بحال کردیا گیا۔
ادھر وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے این اے 108 فیصل آباد میں پریس کانفرنس کی جس پر الیکشن کمیشن نے فیصل آباد پولیس کو ہدایت کی کہ اُنہیں فوری طور پر حلقے سے نکلنے کا کہا جائے۔
ننکانہ صاحب، ملتان اور فیصل آباد میں صبح نو بجے سے دِن بارہ بجے تک پولنگ کے عمل میں قدرے تیزی دیکھی گئی جس کے بعد ووٹ ڈالنے کا عمل قدرے سست روی کا شکار نظر آیا۔ تاہم آخری گھنٹے میں ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہوا۔
ادھر خیبرپختونخوا میں بھی قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں ضمنی انتخابات کے موقع پر ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی۔تینوں حلقوں میں پولنگ کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق چند ایک جگہ پر حریف سیاسی جماعتوں کے درمیان تکرار، ہاتھاپائی، نعرے بازی کے واقعات علاوہ پولنگ مجموعی طور پر پُرامن رہی۔
پولیس نے لڑائی اور جھگڑوں پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔ تاہم جماعت اسلامی کے رہنما بحراللہ خان نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں صوبائی حکومت پر ضمنی انتخابات میں دھاندلی اور سرکاری وسائل کے استعمال کا الزام لگایا ہے۔
سندھ میں دوحلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہوئے۔ اس موقع پر مجموعی طور پر پولنگ پُر امن رہی تاہم غازی گوٹھ ملیر میں تحریکِ انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی بلال غفار پر پولنگ اسٹیشن کے باہر بعض افراد نے حملہ کیا جس سے ان کے سر پر زخم آئے اور وہ زخمی ہوگئے۔
بلال غفار کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا اور طبی امداد فراہم کی گئی۔ تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ تاہم پولیس نے اب تک اس واقعے کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔