پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہےکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی کے درمیان نفرت کے بیج بونے کے لیے اپنے بیانات سے کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔
عمران خان نے اتوار کی شب اپنی ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اپنی کرپشن چھپانے کے لیے تحریکِ انصاف اور مقتدرہ یعنی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوریاں پیدا کر رہے ہیں۔
ان کا ردعمل وزیرِ اعظم کی اتوار کی اس ٹوئٹ پر تھا جس میں شہباز شریف نے عمران خان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنی پراکسیز کے ذریعے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر پر قاتلانہ حملے کی دھمکیوں کی مہم چلا رہے ہیں جو بری طرح آشکار ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں ایک بار پھر نو مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف ہونے والی سازش کے ہر منصوبہ ساز، سہولت کار اور ہینڈلر کو کچل دیا جائے گا۔
عمران خان نے اپنے ردِ عمل میں وزیرِ اعظم کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سوال کا جواب شہباز شریف کے ذمے ہے کہ نو مئی کے واقعات کا سب سےبڑھ کرفائدہ کسے پہنچا، یا کس نے اٹھایا؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزادانہ تحقیقات میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ انتخابات میں تحریکِ انصاف کے ہاتھوں شکست کے خوف سے شہباز شریف اور ان کے اتحادی تحریکِ انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں ملوث ہیں۔
مہم کہاں چلی؟
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں آرمی چیف پر قاتلانہ حملے کی ’مہم‘ سے متعلق بیان کی مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔البتہ مقامی میڈیا کے مطابق متعلقہ اداروں کو ملک کے اندر اور باہر اس مہم کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
البتہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی صحافی شاہین صہبائی کا کہنا ہے کہ ان کی ایک ٹوئٹ کو بنیاد کر وزیرِ اعظم نے آرمی چیف پر حملے کی سازش کا بے بنیاد الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے یو ٹیوبر عادل راجہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ سات جولائی کو انہوں نے پاکستانی صحافی معید پیرزادہ کے ساتھ گفتگو میں ان کے اس سوال پر کہ جبر کا دور کب تک چلتا ہے، کہا تھا کہ سمجھنے والوں کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ ایک چھوٹا سا حادثہ تاریخ کا رخ موڑ دیتا ہے-
انہوں ںے مثال کے طور پر 1968 میں پشاور کے جلسے میں اس وقت کے فوجی حکمران جنرل ایوب خان پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ گولی ایوب خان کو لگی تو نہیں تھی لیکن اس دن ان کے جبر کا محل دھڑام سے گرگیا تھا۔
شاہین صہبائی نے کہا کہ وزیرِ اعظم کو اس شخص کو برطرف کردینا چاہیے جس نے انہیں یہ ٹوئٹ لکھ کردی کیوں کہ انہیں اب اپنے الزامات کے لیے ثبوت پیش کرنا ہوں گے یا پھر عالمی سطح پر تضحیک کا سامنا کرنا ہوگا۔
آرمی چیف پر قاتلانہ حملے سے متعلق وزیرِ اعظم کی ٹوئٹ کئی ٹاک شوز میں بھی زیرِ بحث آئی جس میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزرا نے اس کا دفاع کیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھی اپنی ٹوئٹ میں عمران خان پر ’غیر ملکی شہریوں کے ذریعے سازش‘ کی خبر پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
اس سے قبل رواں برس مارچ میں بھی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کی ایما پر آرمی چیف کے خلاف بیرونِ ملک مہم چلائی جارہی ہے۔
تحریکِ انصاف نے اس وقت بھی وزیرِ اعظم کے الزامات کی تردید کی تھی۔