سعودی عرب کے صحافی جمال خشوگی کی آخری ریکارڈنگ کی تفصیلات ایک ترک اخبار نے جاری کی ہیں۔
ترک اخبار ’ڈیلی صبحا‘ نے پیر کو ایک آڈیو ٹرانسکرپٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق یہ گفتگو استنبول میں موجود سعودی قونصل خانے کے عملے اور جمال خشوگی کے درمیان دو اکتوبر 2018 کو ہونے والی آخری گفتگو کی ہے۔
جمال خشوگی کے قتل کے بعد ترک انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یہ ریکارڈنگ حاصل کرلی تھی۔
یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد عالمی میڈیا میں ان کے قتل کے وقت کی ایک آڈیو ریکارڈنگ کا بھی تذکرہ ہوتا رہا تھا۔
ترک اخبار کے مطابق یہ گفتگو اسی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کی ہے جس میں جمال خشوگی اپنے قاتلوں سے گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں۔
آڈیو ٹرانسکرپٹ میں جمال خشوگی کے ایک مبینہ قاتل مہر مطرب، خشوگی کو کہہ رہے ہیں کہ انٹرپول کے احکامات کے مطابق آپ کو واپس سعودی عرب چلنا ہوگا۔
جواب میں مبینہ طور پر خشوگی کہتے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی قانونی مقدمہ نہیں اور ان کی منگیتر باہر اُن کا انتظار کر رہی ہیں۔
’ڈیلی صبحا‘ کے مطابق مبینہ آڈیو میں مطرب اور ان کے ساتھی خشوگی پر دباؤ ڈالتے ہوئے بھی سنے گئے۔ مطرب کا اصرار تھا کہ خشوگی اپنے بیٹے کو ایک پیغام بھیج کر کہیں کہ وہ استنبول میں ہیں اور اگر ان سے رابطہ نہ ہو سکے تو پریشان نہ ہوں۔
خشوگی نے مبینہ طور پر انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کچھ نہیں لکھوں گا۔‘
ترک اخبار کے بقول مطرب نے خشوگی کو کہا کہ ’آپ ہماری مدد کریں تو ہم بھی آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم آپ کو سعودی عرب واپس لے جائیں گے۔ اگر آپ مدد نہیں کریں گے تو آپ جانتے ہیں کہ آخر میں کیا ہونا ہے۔‘
’ڈیلی صبحا‘ کے مطابق خشوگی کو آخر میں کوئی نشہ آور چیز دی گئی اور وہ اپنے ہوش کھونے سے پہلے یہ کہتے سنائی دیے کہ میرا منہ بند مت کرو۔
خشوگی نے اپنے قاتلوں کو کہا کہ ’میرا منہ مت ڈھانپو، مجھے دمہ ہے۔ ایسا مت کرو، تم میرا دم گھوٹ دو گے۔‘
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق یہ گفتگو اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ میں بھی شامل کی گئی تھی جو جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر جون میں پیش کی گئی تھی۔
اس رپورٹ میں اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں نے کہا تھا کہ اُنہیں متعدد شواہد ملے ہیں جو جمال خشوگی کے قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد پر عائد کرنے کے لیے کافی ہیں۔
واضح رہے کہ جمال خشوگی کو دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔
سعودی حکام نے پہلے تو خشوگی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن قتل سے متعلق شواہد سامنے آنے کے بعد بالآخر تسلیم کرلیا تھا کہ خشوگی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران بعض سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
لیکن قتل کی تصدیق کے باوجود تاحال خشوگی کی باقیات کا علم نہیں ہوسکا ہے۔