امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے گزشتہ اکتوبر ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت پر ٹرمپ انتظامیہ کے رد عمل پر سخت تنقید کی ہے۔
امریکی سینیٹرز نے ٹرمپ انتظامیہ پر ایک ایسے قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے جو اس سے سعودی حکومت کے مخالف ایک رپورٹر کی ہلاکت کی ذمہ داروں کے بارے میں چھان بین اور نشاندہی کا تقاضا کرتا ہے۔
خشوگی کو اکتوبر میں ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد وہ باہر نہیں نکلے اور انہیں مبینہ طور پر سفارت خانے کے اندر ہی ہلاک کر کے نعش غائب کر دی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے خشوگی کی ہلاکت کی تہہ تک پہنچنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ خشوگی واشنگٹن پوسٹ کا ایک رپورٹر ہے اور یہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے ہونے نہیں دیا جانا چاہیے تھا۔ ایسا واقعہ جسے ہونا نہیں چاہیے تھا۔ اور ہم اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گلوبل ایگنٹ سکی ایکٹ کے تحت وائٹ ہاؤس کے پاس صحافی کی ہلاکت کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے 120 دن تھے اور یہ ڈیڈ لائن گزشتہ ماہ ختم ہو گئی تھی۔
نیوز رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مبینہ طور پر خشوگی کی سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
خشوگی واشنگٹن پوسٹ کے ایک رپورٹر تھے جو سعودی حکومت کے بارے میں تنقیدی مضامین لکھا کرتے تھے۔
ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ خشوگی کی ہلاکت کی ذمہ داری ایک کھلا سوال ہے۔ وہ ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اس ہلاکت میں ملوث ہونے کی تردیدوں کی بھی توثیق کر چکے ہیں۔