پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ دسمبر میں ملکی برآمدات دو اعشاریہ 357 ارب ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 18 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہے۔
کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا رجحان گزشتہ پانچ ماہ سے برقرار ہے۔
برآمد کنندگان اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آئندہ چھ ماہ کے برآمدی آرڈرز موجود ہیں اور اضافی آرڈرز کے حصول کے لئے وہ اپنی استعداد و گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں۔
معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ پاکستان کو مالی مشکلات سے نکلنے میں آسانی پیدا کرے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے برآمدات میں اضافے کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ دسمبر 2019 میں برآمدات ایک اعشاریہ 993 ارب ڈالر تھیں، جس کی نسبت گزشتہ ماہ میں برآمدات میں 364 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستان کی برآمدات چار اعشاریہ 9 فیصد اضافے کے ساتھ 12اعشاریہ ایک ارب ڈالر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں پاکستان کی برآمدات میں چھ فی صد کمی ہوئی تاہم جولائی سے ملکی برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار ہے۔
SEE ALSO: کیا پاکستان کی معیشت کرونا کے منفی اثرات سے نکل کر مثبت راہ پر گامزن ہو رہی ہے؟دسمبر میں پاکستان کی امریکہ کو برآمدات میں 27 فیصد اضافے کے ساتھ 425 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جب کہ اسی عرصے میں برطانیہ کے ساتھ برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اگست میں عالمی تجارتی تنظیم انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) نے عالمی بینک کے استعمال سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کرونا وبا کے باوجود پاکستان اپنے تجارتی شعبے میں اصلاحات لا کر آئندہ تین سال کے دوران اپنی برآمدات میں 12 ارب ڈالرز اضافہ کر سکتا ہے۔
صنعت کار اور برآمد کنندگان خیال ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات میں یہ اضافہ آئندہ چھ ماہ تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
اوورسیز چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل عبدالعلیم کہتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا رجحان کرونا وائرس کی صورت حال میں حکومت کے بہتر اقدامات کے باعث ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے سبب بہت سے ممالک اپنی برآمدی آرڈرز مکمل نہیں کر پا رہے اور چین و بھارت کے درآمدہ آرڈرز پاکستان کو حاصل ہوئے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ہماری پیداواری لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔
عبدالعلیم کہتے ہیں کہ برآمدات میں اضافے کا یہ رجحان آئندہ مہینوں میں بھی برقرار رہے گا۔ ان کے بقول صنعتکار کہہ رہے ہیں ان کے پاس جون تک نئے آرڈرز لینے کی گنجائش نہیں جس پر حکومت صنعت کاروں کو اپنی گنجائش بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ مالی سال 20-2019 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو منفی صفر اعشاریہ چار فیصد رہی ہے۔
اوورسیز چیمبر آف کامرس کے سیکرٹری جنرل کہتے ہیں کہ برآمدات میں اضافہ معیشت کے تمام مسائل کو حل نہیں کر سکتا البتہ ادائیگیوں کا توازن بہتر ہونے کے سبب مالی خسارے کو بہتر انداز میں حل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے برعکس پاکستان کی مجموعی پیداوار رواں سال بہتر مثبت رہے گی۔
عبدالعلیم نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل کی مصنوعات اور روایتی منڈیوں تک محدود ہیں اور اوورسیز چیمبر آف کامرس حکومت کو ملکی برآمدات کو تنوع دینے کے لئے اپنی سفارشات آئندہ ہفتے پیش کر رہی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خدمات کے شعبے میں برآمدات کو بڑھانے پر دلچسپی رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے وائس آف امریکہ کو خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ کرونا وائرس کے باوجود پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 44 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ جو کہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 264 ملین ڈالرز سے بڑھ کر رواں سال 379 ارب ڈالرز رہا۔
اگرچہ پاکستان کی برآمدات ابھی تک صرف روایتی منڈیوں تک محدود ہیں لیکن پاکستان کے مشیرِ تجارت کا کہنا ہے کہ حکومت برآمدت کے لیے جغرافیائی تنوع کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ برآمدات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کی جائیں۔
وزارت تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران ہوم ٹیکسٹائل کی برآمدات 16 فیصد اضافے سے 2017 ملین امریکی ڈالر رہیں جب کہ ریڈی میڈ گارمنٹس 25 فیصد اضافے سے 1181 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔
مشیر تجارت رزاق داؤد نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹیکسٹائل کے علاؤہ دوا سازی کی برآمدات 25 فیصد اضافے سے 138 ملین امریکی ڈالر، ایتهل الکوحل (صنعتی ) 14 فیصد اضافے سے 182 ملین امریکی ڈالرز، تمباکو اور سگریٹ کی برآمدات 84.50 اضافے سے 29 ملین امریکی ڈالر اور پرو سیسڈ فوڈ کی برآمدات 120 فیصد اضافے سے 25 ملین امریکی ڈالر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے ملکی معیشت کی کیفیت پر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں کہا کہ جولائی سے ستمبر 2020 کے دوران معیشت میں بعض حوصلہ افزا علامات پائی گئی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت نظر آئی۔