بھارت میریئن بائیو ٹیک کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے سیرپ ازبکستان میں بچوں کی اموات کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد الرٹ جاری ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بھارت کے ڈرگ انسپکٹر کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے تیار کردہ نمونوں میں مضرِ صحت اثرات پائے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز'کے مطابق بھارت کی پولیس نے جمعے کو میریئن کے تین ملازموں کو گرفتار کیا جب کہ ایک سرکاری لیبارٹری میں شربت کے 36 نمونوں میں سے 22 نمونوں میں ملاوٹ ہونے یا ان کے اصل نہ ہونے کے بعد پولیس کمپنی کے دو ڈائریکٹرز کی تلاش میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق کھانسی کے اس شربت کے استعمال سےافریقہ کے ملک گیمبیا میں 70 بچے جب کہ وسط ایشیا کے ملک ازبکستان میں 19 بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔
نئی دہلی اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے حالاں کہ حکومت گزشتہ برس ایک اور بھارتی کمپنی میڈن فارماسوٹیکلز کے تیار کردہ کھانسی کے سیرپ کی وجہ سے گیمبیا میں ہونے والی بچوں کی اموات کے الزامات سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
میریئن کے خلاف تحقیقات کرنے والے انسپکٹر ویب ہاو ببر کے مطابق حاصل کردہ نمونوں میں ایتھیلین اور ڈائی تھیلین گلکول پائے گئے۔ یہ وہ مضر ٹاکسنز ہیں جو عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ادویات میں استعمال کیے گئے جب کہ ان دو ممالک میں یہ ادویات فروخت کی گئیں۔
ہاو ببر کا مزید کہنا تھا کہ میریئن کی ادویات متعدد ممالک میں برآمد کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کسی اور ملک میں کچھ اور نہ ہوا ہو۔
ان کے بقول، وزارتِ صحت کو ایک الرٹ جاری کرنا چاہیے اور یہ اچھا ہو گا کہ وہ ایک الرٹ جاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے آیا اس وقت کوئی انتباہ زیر غور ہے ۔
عالمی ادارۂ صحت کا جنوری میں کہنا تھا کہ گیمبیا، انڈونیشیا اور ازبکستان میں 300 سے زائد بچے، جن میں اکثر کی عمر پانچ برس سے کم تھی، ملاوٹ شدہ ادویات کے سبب ہونے گردوں کی شدید تکلیف کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ فلپائن، سینیگال اور کمبوڈیا میں بھی ممکنہ طور پر اس لیے متاثر ہوئے تھے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہاں دوائیاں فروخت ہوئی ہوں۔
بھارت کی وزارتِ صحت کی ترجمان کی طرف سے فوری طور پر مؤقف سامنے نہیں آئی جب کہ میریئن نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
رپورٹس کے مطابق اگر بھارت کی حکومت کی طرف سے الرٹ جاری کیا جاتا ہے تو تمام ممالک میں لوگ خبردار ہو جائیں گے حالانکہ اس میں کوئی قانونی جرمانہ نہیں ہوگا۔
میریئن کے خلاف تحقیقات کرنے والے انسپکٹر ویب ہاو ببر کے مطابق یہ دوا کرغستان اور کمبوڈیا کو بھی برآمد کی جاتی ہے۔
انسپکٹر ویب ہاو ببر میریئن کے پلانٹ کا چار بار معائنہ کرنے والی اس ٹیم میں شامل تھے جب ازبکستان نے دسمبر میں کہا تھا کہ بچوں کی اموات مذکورہ کمپنی کا تیار کردہ کھانسی کا سیرپ استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں، جس کے بعد بھارت نے جلد ہی میریئن کی پروڈکشن معطل کر دی تھی۔
SEE ALSO: عالمی ادارہ صحت نے ایک بھارتی کمپنی کے کھانسی کے شربت کو غیر محفوظ قرار دے دیاعالمی ادارۂ صحت نے جنوری میں جاری کردہ پروڈکٹ الرٹ میں کہا تھا کہ ازبکستان کی وزارتِ صحت کے مشاہدے کے مطابق سیرپ امبرونول اور ڈوک ون میکس میں ڈائی تھیلین گلکول یا ایتھیلین گلکول کی ناقابلِ قبول ملاوٹ تھی۔
دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ضروری تھا کہ غیر معیاری مصنوعات کی تشخیص کی جائے اور انہیں پھیلنے سے روکا جائے۔
تجزیے کے مطابق بچوں کو مقررہ معیار سے زیادہ مقدار میں شربت دیا گیا یا پھر والدین نے فارما سسٹ کے مشورے پر دوا کو سردی سے بچاؤ کے علاج کے لیے غلط سمجھا۔
بھارت نے اکتوبر میں مینوفیکچرنگ معیار کی خلاف ورزی پر میڈین کی پروڈکشن معطل کر دی تھی جب عالمی ادارۂ صحت کا کہنا تھا کہ اس کے کھانسی کے چار شربتوں سے گیمبیا میں درجنوں بچے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف میڈین اس بات کی تردید کی ہے کہ گیمبیا میں ہونے والی اموات کے لیے اس کی دواؤں میں کوئی نقص تھا ،جب کہ بھارت کی سرکاری لیبارٹری کے ٹیسٹوں کے مطابق، ان میں کوئی زہریلا مواد نہیں پایا گیا تھا۔