رسائی کے لنکس

عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس کی لاہور آمد؛ ’وہ کمرے میں موجود نہیں تھے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اورسابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی توشہ خانہ کیس میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کے اجرا پر عمل در آمد کے لیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور میں ان کی زمان پارک میں قائم رہائش گاہ پہنچی،جب کہ دستاویزات پر دستخط لینے کے بعد ٹیم واپس لوٹ گئی۔

اتوار کو اسلام آباد کی پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کےلیے عدالت کے احکامات کے مطابق اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے۔ لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد پولیس کی ٹیم عمران خان کی گرفتاری کےلیے پہنچی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان گرفتاری دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

بیان کے مطابق اسلام آباد کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کمرے میں گئے مگر وہاں عمران خان موجود نہیں تھے۔

پولیس نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق اسلام آباد کی پولیس ٹیم ایس پی کی قیادت میں لاہور پہنچی، جس کے بعد وہ لاہور پولیس کی معاونت میں زمان پارک پہنچی۔

جب اسلام آباد پولیس کی ٹیم کو زمان پارک کے باہر تحریکِ انصاف کے کارکنان نے دیکھا تو وہ مشتعل ہو گئے اور انہوں نے عمران خان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے سے روکنے کی بھی کوشش کی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کی رہائش گاہ کے باہر موجود مقامی رہنماؤں نے کارکنان کو ہٹایا اور پولیس کے افسران کو آگے جانے دیا۔

پولیس حکام کی عمران خان کی رہائش گاہ سے واپسی پر بھی پی ٹی آئی کارکنان کی ہلڑ بازی کی اطلاعات سامنے آئیں۔

’پولیس عمران خان کو لے کر جانے کے لیے آئی ہے‘

اسلام آباد کی پولیس کے انسپکٹر جنرل(آئی جی) اکبر ناصر کا کہنا ہے کہ قانون کی منشا یہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

اکبر ناصر کا مقامی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور پولیس کو عمران خان کو لے کر آنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ساتھ لے جانے کے لیے پولیس افسران موجود ہیں اور قانونی عمل میں رکاوٹ ڈالنا جرم ہے۔

اکبر ناصر کے بقول پولیس زمان پارک میں موجود ہے جب کہ عدالت کے واضح احکامات موجود ہیں۔

'پولیس عدالت کا حکم لے کر زمان پارک پہنچی ہے'

دوسری جانب وفاقی وزیرِداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پولیس عدالت کا حکم لے کر لاہور میں زمان پارک پہنچی ہے۔ عمران خان عدالت میں نہ جانے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف عدالت نے توشہ خانہ کیس میں فردِ جرم عائد کرنی ہے۔ اسی عدالت کے حکم پر گرفتاری کے لیے پولیس زمان پارک گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس دن حکومت نے فیصلہ کیا گرفتاری مشکل نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی وکلا سے مشاورت، آئندہ کے لائحۂ عمل کی تیاری

تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ذمہ داران نے عدالت کا نوٹس دیکھ لیا ہے۔ اس میں عمران خان کی گرفتاری کا حکم شامل نہیں ہے۔

زمان پارک کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وکلا سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت سیاسی و معاشی مسائل کا شکار ہے اور حکومت انتخابات سے فرار چاہتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ عدالتوں نےعمران خان کو جب بھی طلب کیا وہ پیش ہوئے ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری پر انہوں نے متنبہ کیا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے۔ اس کے سربراہ کی گرفتاری پر سیاسی ردِ عمل سامنے آئے گا۔

'حکومت عمران خان کو گرفتار کر کے امن و امان کا مسئلہ کھڑا کرنا چاہتی ہے'

تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا زمان پارک کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ حکومت عمران خان کو گرفتار کر کے امن و امان کا مسئلہ کھڑا کرنا چاہتی ہے۔

ان کے بقول ، اس طرح کی حرکتوں سے پاکستان کو فسادات کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی۔

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ '' نااہل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلے اور ہوش سے کام لے''۔

اسلام آباد پولیس کی زمان پارک میں عمران خان کے گھر کے باہر پہنچنے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کارکنان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ زمان پارک پہنچیں۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق وہ عدالت کے حکم پر زمان پارک آئے ہیں کیونکہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

لاہور میں زمان پارک کے باہر اسلام آباد پولیس کے حکام نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اور وہ انہیں بتانے آئے ہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوں۔

پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ وہ ابھی صرف عدالت کا نوٹس دینے آئے ہیں، گرفتاری کرنے نہیں آئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل گرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ پولیس 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے۔

گزشتہ 22 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نا اہل قرار دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر اسکندر سلطان راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تھا۔ تاہم فیصلہ سناتے وقت پانچ ارکان موجود تھے اور رکن پنجاب بابر حسن بھروانہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف نااہلی کے لیے دائر کیا گیا توشہ خانہ ریفرنس حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے 5 اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف فروخت کر کے جو آمدن حاصل کی اسے اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

ریفرنس آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیا گیا تھا، جس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG