بھارت نے ایک امریکی ہوائی اڈے پر اپنے ایک سفیر کی جامہ تلاشی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔
امریکی ریاست مس سسی پی کے ایک ایئرپورٹ پر امریکہ کے لیے بھارتی سفیر میرا شنکر کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعہ سے بھارتی سفارتی حلقوں میں شدید برہمی پھیل گئی ہے۔ بھارتی سفیر وہاں ایک یونیورسٹی میں تقریر کے لیے گئی تھیں۔
انہیں جیکسن ایورز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس وقت لائن سے باہر نکال لیا گیا جب وہ بالٹی مور جانے والی ایک فلائٹ پر سوار ہونے کے لیے انتظار کررہی تھیں اور پھر ایک خاتون سیکیورٹی اہل کار نے ان کی جامہ تلاشی لی۔
جامہ تلاشی کے اس عمل کے دوران سیکیورٹی اہل کار ممکنہ طور پر چھیائے گئے ہتھیاریا دوسری غیر قانونی اشیاء کی تلاش کے لیے جسم کا ٹٹول کر جائزہ لیتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے نئی دہلی میں کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی اعلیٰ بھارتی سفارت کار کو اس طرح کی تلاشی کے مرحلے سے گذرنا پڑا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا سلوک مروجہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران دوسری مرتبہ امریکہ کے لیے بھارتی سفیر سے روا رکھے جانے والے سلوک پر مجھے حیرت ہوئی ہے ۔ میں یہ برملا کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے۔
کرشنا کا کہناتھا کہ ان کی حکومت یہ یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے گی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
مس سسی پی کے ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے ایک ترجمان نے ایک نیوز ایجنسی کوبتایا کہ سفارت کار تلاشی سے مستثنی ٰ نہیں ہیں اور یہ کہ بھارتی سفارت کار کی قواعد کے مطابق تلاشی لی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹوں میں کچھ عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی سفیر کو ان کے بھارتی لباس ساڑھی کی بنا پر قطار سے باہر نکالا گیا تھا۔جس پر بھارت میں شدید حیرت کا اظہار کیا جارہاہے کیونکہ ساڑھی وہاں کا ایک مقبول لباس ہے
کرن سنگھ ایک سابق وفاقی وزیر ہیں اور امریکہ میں بھارتی سفیر کے طورپر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لباس کی بنیاد پر ایسا رویہ رکھنا تعصب ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔
امریکی ہوائی اڈوں پر مسافروں کی جامہ تلاشی اور ایکسرے کے ذریعے پورے جسم کی سکیننگ نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اور کئی مسافروں کا کہناہے کہ اس طریقہ کار سے ان کی پریشانی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔