|
ویب ڈیسک۔۔۔بھارت کے وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعرات کو لاؤس میں اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی، جس میں دونوں عہدے داروں نے اپنے سرحدی مسائل جلد از جلد حل کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان ہمالیائی سلسلے میں ایک طویل سرحد ہے جس کے کئی حصوں پر سرحد کی واضح نشاندہی نہیں ہے جس کی وجہ سے ملکیت کے حوالے سے اکثر تنازعات اٹھتے رہتے ہیں۔
جولائی 2020 میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی فوجی جھڑپ کے بعد سے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
اس جھڑپ میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ جے شنکر نے لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے گروپ آسیان کے سربراہی اجلاس کے موقع پر الگ سے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی۔
اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان تین ہفتے قبل قزاقستان کے صدر مقام آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی۔
جے شنکر نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ ہم نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور ماضی کے معاہدوں کے مکمل احترام کو یقینی بنانے اور اس سلسلے میں منقطع ہونے والے عمل کی تکمیل کے لیے رہنمائی فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔
قازقستان میں اس سے قبل ہونے والی ملاقات میں وانگ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو دوسرے شعبوں میں معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر کے سرحدی علاقوں کی صورت حال سے نمٹنا چاہیے۔
SEE ALSO: اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کا معاملہ: چین، بھارت تناؤ میں اضافہجوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک نے چار سال قبل فوجی جھڑپ کے بعد سرحد پر اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرتے ہوئے وہاں مزید فوجی دستے اور فوجی ساز و سامان پہنچا دیا ہے۔
اس سے قبل 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان خونریز جنگ ہو چکی ہے جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں سرد مہری چلی آ رہی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بامقصد اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
SEE ALSO: بھارت چین فوجی محاذ آرائی کا چوتھا سالجے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ سرحد کی صورت حال کا اظہار لازمی طور پر ہمارے ملکوں کے درمیان تعلقات کی شکل میں سامنے آئے گا۔
(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)