رسائی کے لنکس

قوم کو متحد کرنے کے لیے مشعل نئی نسل کو سونپ رہا ہوں: بائیڈن


 جو بائیڈن وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔
جو بائیڈن وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔
  • مشعل نئی نسل کے حوالے کر رہا ہوں، صدر جو بائیڈن کا قوم سے خطاب
  • میں اوول آفس کی تعظیم کرتا ہوں۔ لیکن اس سے زیادہ مجھے میرے ملک سے زیادہ محبت ہے، بائیڈن
  • میں نے آگے بڑھنے کے لیے بہترین راستے کا انتخاب کیا ہے، صدر بائیڈن
  • امریکہ کی سب سے بہترین بات یہی ہے کہ یہاں بادشاہ یا آمر حکمرانی نہیں کر رہے۔ یہاں عوام کی حکمرانی ہے، صدر بائیڈن

ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ قوم کو متحد کرنے کے لیے قیادت کی مشعل نئی نسل کے حوالے کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کے اعلان کے بعد صدر بائیڈن نے بدھ کو قوم سے پہلی بار خطاب کیا جس میں انہوں نے قومی اتحاد پر زور دیا۔

جو بائیڈن وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے جس وقت خطاب کر رہے تھے اس وقت ان کے سیاسی سفر کو 50 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا۔

خطاب میں امریکی صدر نے کہا،" میں اس آفس کی تعظیم کرتا ہوں۔ لیکن اس سے زیادہ مجھے میرے ملک سے محبت ہے۔"

اکیاسی سالہ صدر بائیڈن پر کئی ہفتوں سے ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض ارکان کی جانب سے دباؤ تھا کہ وہ صدارتی دوڑ سے دست بردار ہو جائیں۔ لیکن ایک ماہ قبل تک وہ اس دباؤ کے باوجود انتخابی دوڑ کا حصہ تھے۔

واضح رہے کہ 27 جون کو صدر بائیڈن کا ری پبلکن پارٹی کے امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلا صدارتی مباحثہ ہوا تھا جس میں ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔

ایک موقع ایسا بھی آیا تھا جب صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ صرف خدا ہی انہیں انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے لیے راضی کر سکتا ہے۔

البتہ بدھ کو اوول آفس میں خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’میں نے آگے بڑھنے کے لیے بہترین راستے کا انتخاب کیا ہے جو نئی نسل کو مشعل سونپنا ہے۔ یہی قوم کے اتحاد کا بہترین راستہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا دفاع کسی بھی عہدے سے زیادہ اہم ہے۔ انہیں امریکی عوام کے لیے کام کر کے طاقت اور خوشی ملتی ہے۔

صدر بائیڈن کے بقول، امریکہ کی سب سے بہترین بات یہی ہے کہ یہاں بادشاہ یا آمر حکمرانی نہیں کر رہے۔ یہاں عوام کی حکمرانی ہے۔

صدر بائیڈن نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاریخ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ طاقت آپ کے ہاتھ میں ہے۔ امریکہ کا آئیڈیا آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘

صدارتی دوڑ سے دست برداری کے بعد پہلا خطاب

امریکہ میں 1968 کے بعد صدر بائیڈن پہلے صدر ہیں جو دوسری مدت کے لیے الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔

ساٹھ کی دہائی میں امریکہ نے ویت نام سے جنگ کے بعد فوج کا انخلا کیا تھا۔ اس بے ربط انخلا پر اس وقت کے صدر لنڈن جانسن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اس کے بعد ہونے والے الیکشن کا حصہ نہیں تھے۔

صدر جو بائیڈن کی طرح صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے والے سابق صدور میں جیمز پولک، جیمز بکانن، ردرفورڈ، کیلون کولیج اور ہیری ٹرومین بھی شامل ہیں۔

صدر بائیڈن نے 2021 میں صدارت سنبھالنے کے بعد بدھ کو چوتھی بار اوول آفس سے قوم سے خطاب کیا۔ اس سے قبل رواں ماہ ہی انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد اوول آفس سے خطاب کیا تھا اور امریکیوں پر زور دیا تھا کہ وہ سیاسی بیان بازی میں نرمی لائیں۔

بدھ کو اوول آفس میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ صدارت کی باقی چھ ماہ کی مدت میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔

جو بائیڈن غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی کوششوں کے سلسلے میں جمعرات کو اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔

پانچ دہائیوں کا سیاسی سفر

صدر بائیڈن کا سیاسی سفر پانچ دہائی قبل 29 برس کی عمر میں اُس وقت شروع ہوا تھا جب 1972 میں وہ امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

وہ امریکہ کی تاریخ میں سینیٹ کے چھٹے کم عمر ترین رکن تھے۔

جو بائیڈن کی صدارت کی مدت 20 جنوری 2025 مکمل ہو گی۔ جس وقت وہ اپنی مدتِ صدارت مکمل کر رہے ہوں گے تو وہ امریکہ کی تاریخ کے معمر ترین صدر ہوں گے۔ اس وقت ان کی عمر 82 برس ہو چکی ہوگی۔

اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG