چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کے بعد بھارت نے مقبول ویڈیو گیم 'پب جی' سمیت 118 موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بھارت کی جانب سے جن موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کی ہے ان میں سے بیشتر چین کی ہیں۔
چین کا پب جی گیم ناصرف بھارت میں بے انتہا مقبول ہے بلکہ یہ کسی بھی ملک کے مقابلے میں بھارت میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا جانے والا گیم ہے۔
ایپس اینیلیٹک کمپنی 'سینسر ٹاور' کے مطابق بھارت میں اب تک 'پب جی' گیم کو تقریباً 17 کروڑ 50 لاکھ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کی وزارتِ ٹیکنالوجی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ بھارتی سلامتی اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔
یاد رہے کہ 'پب جی' گیم چین کی 'ٹین سینٹ' نامی کمپنی کی ملکیت ہے جس نے بھارتی پابندی سے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نئی دہلی میں موجود چینی سفارت خانے نے بھی چین کی موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی کی خبروں پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔
بھارتی حکومت اس سے قبل بھی سیکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر 'ٹک ٹاک' سمیت چین کی 59 ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کر چکی ہے۔
بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کا کہنا ہے ان کے پاس مصدقہ اطلاعات تھیں کہ پابندی کا شکار ایپلی کیشنز بھارت کے مفاد کے خلاف کام کر رہی تھیں۔
یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ کے سرحدی علاقے میں کشیدگی جاری ہے۔ جون میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد بھارت میں چین کی مصنوعات پر پابندی کی مہم نے زور پکڑ لیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ نے بھی حالیہ دنوں میں چین کی موبائل ایپلی کیشنز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 'ٹک ٹاک' پر پابندی لگانے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی کمپنیوں کو 'ٹین سینٹ' کے 'وی چیٹ' پلیٹ فارم کے ساتھ بزنس نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ٹریڈ ایڈوائزر پیٹرناوارو کے مطابق انتظامیہ کی نظریں دیگر چینی ایپلی کیشنز پر بھی ہیں۔