سی اے جی کی حالیہ رپورٹ، حکومت پر ضرب لگانے والا تازہ ترین سیکنڈل

بھارتی کوئلے کی کان

سی اے جی نے کہاہے کہ کوئلے کی کان کنی کے 142 علاقوں کو پرائیویٹ اور سرکاری شعبے میں چلنے والی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دینے کے عمل میں شفافیت اور معروضیت کا فقدان ہے
بھارت کے وفاقی آڈیٹر کا کہناہے کہ ٹینڈر مقابلوں کے بغیر پرائیویٹ کمپنیوں کو کان کنی کے ٹھیکے دینے میں حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ تازہ ترین سکینڈل حکمران اتحاد کے لیے ایک تازہ ترین جھٹکا ہے۔

جمعے کو بھارت کے کمپٹرولر اینڈ ایٹر جنرل (سی اےجی) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے تخمینے کے مطابق جن کمپنیوں کو کوئلے کی کان کنی کے علاقے ٹھیکے پر دیئے گئے تھے ، انہیں جولائی 2004ء سے 33 ارب ڈالر زیادہ مالیاتی فائدہ ہوا ، اور یہ وہ رقم ہے جو قومی خزانے کو مل سکتی ہے۔

سی اے جی نے کہاہے کہ کوئلے کی کان کنی کے142 علاقوں کو پرائیویٹ اور سرکاری شعبے میں چلنے والی کمپنیوں کو فروخت کیے کے عمل میں شفافیت اور معروضیت کا فقدان ہے۔
یہ آڈٹ رپورٹ کانگریس کی زیر قیادت حکومت پر ضرب لگانے والا تازہ ترین سیکنڈل ہے۔
2010ء میں آڈیٹرز نے کہاتھا کہ کچھ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے موبائل فون کے لائسنسوں کی ارزاں نرخوں پر فروخت سے حکومت 40 ارب ڈالر تک کا نقصان اٹھانا پڑاتھا۔
ٹیلی کام کے ایک سابق وزیر اور دوسرے ایک درجن سے زیادہ افراد کرپشن کے اس سکینڈل کا الزام عائد کیا گیاتھا۔

اسی طرح 2010 میں دولت مشترکہ کھیلوں کے مقابلوں میں، جن کی میزبانی بھارت نے کی تھی، بڑے پیمانے پر رشوت خوری کے الزامات لگائے گئے

جمعے کو بھارت کی حزب اختلاف کی اہم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کوئلے کی کان کنی کی آڈٹ رپورٹ پر وزیر اعظم من موہن سنگھ اور ان کی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ مسٹر سنگھ 2004ء میں کوئلے کی وزارت کے سربراہ تھے۔

بھارت کے کوئلے کی صنعت کا موجودہ وزیر سری پراکش جیسوال نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت اس آڈٹ رپورٹ سے اتفاق نہیں کرتی۔

دنیا میں چوتھے نمبر پر کوئلے کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے کے باوجود بھارت کو ملک بھر کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئلے کی قلت کاسامنا ہے۔ گذشتے مہینے بڑے پیمانے پر بلیک آؤٹ سے ملک بھر میں 60 کروڑ افراد بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔