بھارت: انتخابی شیڈول کے اعلان سے قبل الیکشن کمشنر مستعفی

فائل فوٹو

بھارت میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے چند روز قبل ہی الیکشن کمیشن کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدے دار کے استعفے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر انتخابات کرانے والے ادارے کی آزادی کم کرنے کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔

بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے پیر کو حکومت کو الیکشن کمیشن میں عہدے داروں اور کمشنرز کی تعیناتی سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

ہفتے کو الیکشن کمشنر ارون گوئیل کے استعفے کے بعد بھارت کے تین رکنی کمیشن کے صرف ایک رکن باقی رہ گئے ہیں جو چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار ہیں۔

ارون گوئیل سے قبل ایک اور الیکشن کمشنر انوپ چندرا پانڈے 14 فروری کو ریٹائرڈ ہو گئے تھے۔

ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد نو مارچ کو ارون گوئیل کے استعفے کو اچانک اور حیران کُن قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارت کی صدر دروپدی مرمو نے ارون گوئیل کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ تاہم اب تک اس کی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

بھارتی اخبار ’اکنامک ٹائمز‘ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ارون گوئیل اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان مختلف امور پر اختلافات تھے جن میں کمیشن کے رکن انوپ چندرا پانڈے کی ریٹائرمنٹ کے بعد شدت آگئی تھی۔

تاہم اخبار کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اختلافات کسی بڑے پالیسی معاملے پر نہیں تھے بلکہ انتخابات کی تیاری کے لیے الیکشن کمیشن کی ٹیموں کی تشکیل اور پریس بریفنگ کے فارمیٹ سمیت بعض دیگر امور پر اختلافات پائے جاتے تھے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ ارون گویل کے اختلاف کسی تحریری حکم نامے میں سامنے نہیں آئے ہیں بلکہ صرف ’لفظی اختلافات‘ ہی ہوئے تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارتی وزیرِ اعظم مودی کا دورۂ سرینگر کتنا اہم ہے؟

تاہم مستعفی ہونے والے الیکشن کمشنر ارون گوئیل نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

اپوزیشن نے الیکشن کمشنر کے استعفے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت پر تنقید کی ہے اور فوری طور پر کسی ’معقول وضاحت‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت میں تین رکنی الیکشن کمیشن کے فیصلے اکثریتِ رائے کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

کمیشن کے ارکان کی تعیناتی چھ برس کے لیے کی جاتی ہے اور 65 برس کی عمر میں ان کی ریٹائرمنٹ ہو جاتی ہے۔

ارون گوئیل کی استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے سربراہ ملک ارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اس وقت بھارت میں صرف ایک الیکشن کمشنر ہے جب کہ کچھ ہی دنوں میں انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے، ایسا کیوں ہے؟

سوشل میڈیا پر اپنے تبصرے میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو آزاد اداروں کو محدود کرنے کی منظم کوشش روکنی چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق تاحال واضح نہیں ہے کہ آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کے شیڈول جاری ہونے سے قبل بر وقت الیکشن کمشنرز کی تعیناتی ہو سکے گی یا نہیں۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان 15 مارچ تک متوقع ہے اور اس سے قبل ہی الیکشن کمیشن کے دیگر دو ارکان کی تقرری کر دی جائے گی۔

SEE ALSO: بھارت: حکومت کا ایک کروڑ گھروں کی چھتوں پر سولر پینل لگانے کا منصوبہ

بھارت میں الیکشن کمشنرز کا تقرر ایک پینل کرتا ہے جس میں وزیرِ اعظم، ایوانِ زیریں میں قائدِ حزب اختلاف اور وزیرِ اعظم کا نامزد کردہ وفاقی وزیر شامل ہوتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ارکان کے تقرر کے قانون میں گزشتہ برس ترمیم کی گئی تھی جس کے بعد اس پینل سے چیف جسٹس آف انڈیا کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں اس ترمیم کے خلاف درخواست بھی زیرِ التوا ہے۔

بھارتی آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پارلیمنٹ، ریاستی اسمبلیوں اور صدر و نائب صدر کے انتخابات کرانے کا مجاز ادارہ ہے۔