امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت کے اقدامات سے اسرائیل کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'ایم ایس این بی سی' کو دیے گئے انٹرویو میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو اگرچہ اسرائیل کے دفاع اور حماس کا تعاقب کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن انہیں معصوم جانوں کو ہونے والے نقصان کی جانب توجہ دینی ہو گی اور اپنے اقدامات کے نتائج کو دیکھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے اقدامات اسرائیل کو فائدہ دینے کی بجائے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیلی حکام اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے آثار نظر نہیں آتے کہ بائیڈن کی تنقید کے باوجود فی الوقت اسرائیل غزہ مین جاری تنازع میں اپنی حکمت عملی تبدیل کرے گا۔
امریکی صدر کو امید تھی کہ پیر کے روز شروع ہونے والے رمضان کے مہینے سے قبل غزہ میں کچھ عرصے کے لیے جنگ بندی ہوسکے گی۔ بائیڈن حکومت کے نزدیک درجنوں یرغمالوں کے بدلے کچھ عرصے کے لیے جنگ بندی کو کئی ماہ سے جاری اس تنازع کے حل میں اہم پیش رفت کے طور پر دیکھتی ہے۔
لیکن تاحال کوئی معاہدہ ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہیں مشرقی یروشلم میں پرتشدد کارروائیوں کا خدشہ ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے رمضان کے مہینے میں یروشلم میں پرتشدد کارروائیاں اور تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔
بائیڈن نے اس ہفتے نیتن یاہو کو رفح کے علاقے میں فوجی کارروائی کرنے سے متنبہ کیا ہے۔ جہاں لاکھون لوگ غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے پناہ گزین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ریڈ لائین ہے، اور یہ کہ اسرائیل مزید 30 ہزار فلسطینیوں کو ہلاک نہیں کر سکتا۔
غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
ساتھ ہی صدر بائیڈن نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اظہار بھی کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں 12 سو کے قریب اسرائیلی شہری ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
بائیڈن کی جانب سے یہ تبصرہ حال ہی میں ان کی سٹیٹ آف دی یونین تقریر کے بعد کانگریس میں مائیک پر نیتن یاہو سے متعلق تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکہ نے گزشتہ ہفتے غزہ میں فضا سے ہوئی جہازوں کے ذریعے امدادی سامان پھینکا شروع کیا ہے اور غزہ میں بذریعہ سمندر امداد دینے کے لیے عارضی بندرگاہ بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کے روز صدر کے تبصرے کے بعد کہا ہے کہ اگر صدر کا خیال ہے کہ وہ اسرائیلی عوام کی رضا کے برعکس ذاتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، اور یہ کہ ان کی پالیسیاں اسرائیل کے مفاد کے برعکس ہیں، تو ان کا خیال غلط ہے۔
دوسری جانب رمضان کی آغاز کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں سخت لڑائی جاری ہے۔
اتوار کے روز اسرائیل اور حماس کی فورسز کے مابین لڑائی جاری رہی۔ جب کہ غزہ میں انسانی امداد کی اشد ضرورت ابھی بھی موجود ہے۔
اسپین کی جانب سے قبرص سے ایک بحری جہاز امداد لے کر روانہ ہوا ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اکتوبر سے جاری لڑائی کے بعد ضروری امداد کا بہت کم حصے کو غزہ میں جانے کی اجازت مل سکی ہے۔
اقوام متحدہ نے بار بار غزہ میں قحط کے حالات سے خبر دار کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ جاری ہے۔
اتوار کے روز سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بقول ان کے، غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری ظالمانہ جرائم کو روکنے کے لیے ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔
اس خبر کے لیے خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے مواد لیا گیا۔