بھارت نے پاکستان کو یہ یقین دلایا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیلی ویژن چینلوں پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز پر غور کرے گا۔
ایک میڈیا رپورٹ کےمطابق گذشتہ دِنوں نئی دہلی میں سکریٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران پاکستان کے سکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارت کے سامنے پُر زور انداز میں یہ تجویز رکھی تھی کہ اگر وہ عوام سے عوام کے درمیان رابطے کو تیز کرنا چاہتا ہے تو اُسے بھارتی گھروں میں پاکستانی چینلوں کو دکھائے جانے کی اجازت دینی چاہیئے۔اُسے نہ صرف پاکستان کے سرکاری چینل، پی ٹی وی پر بلکہ غیر سرکاری چینلوں پر سے بھی، خواہ وہ نیوز چینل ہوں یا تفریحی چینل، پابندی ہٹانی چاہیئے۔
جلیل عباس جیلانی نے بھارت میں پاکستانی چینلوں کی مقبولیت کا ذکر کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں تمام بھارتی چینل دستیاب ہیں۔حکومت نے اُن پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے اِس تجویز پر مثبت ردِ عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اِس پر غور کر رہا ہے اورپابندی کے فیصلے پر سب سے پہلے اطلاعات و نشریات کی وزارت نظر ثِانی کرے گی اور پاکستان کی وزارت ِاطلاعات و نشریات سے تبادلہ خیال کرے گی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں میں فن و ثقافت کے فروغ اور تبادلے کو تیز کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا جب سمتبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے تو اِس بارے میں ایک قرارداد ِ مفاہمت پر دستخط کیے جائیں گے۔
ایک میڈیا رپورٹ کےمطابق گذشتہ دِنوں نئی دہلی میں سکریٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران پاکستان کے سکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارت کے سامنے پُر زور انداز میں یہ تجویز رکھی تھی کہ اگر وہ عوام سے عوام کے درمیان رابطے کو تیز کرنا چاہتا ہے تو اُسے بھارتی گھروں میں پاکستانی چینلوں کو دکھائے جانے کی اجازت دینی چاہیئے۔اُسے نہ صرف پاکستان کے سرکاری چینل، پی ٹی وی پر بلکہ غیر سرکاری چینلوں پر سے بھی، خواہ وہ نیوز چینل ہوں یا تفریحی چینل، پابندی ہٹانی چاہیئے۔
پابندی کے معاملے پر سب سے پہلے بھارتی وزارت اطلاعات تبادلہ خیال کرے گی ...
جلیل عباس جیلانی نے بھارت میں پاکستانی چینلوں کی مقبولیت کا ذکر کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں تمام بھارتی چینل دستیاب ہیں۔حکومت نے اُن پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے اِس تجویز پر مثبت ردِ عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اِس پر غور کر رہا ہے اورپابندی کے فیصلے پر سب سے پہلے اطلاعات و نشریات کی وزارت نظر ثِانی کرے گی اور پاکستان کی وزارت ِاطلاعات و نشریات سے تبادلہ خیال کرے گی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں میں فن و ثقافت کے فروغ اور تبادلے کو تیز کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا جب سمتبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے تو اِس بارے میں ایک قرارداد ِ مفاہمت پر دستخط کیے جائیں گے۔