|
بھارتی بندرگاہوں کی ورکرز یونینز کے ایک گروپ نے تنخواہوں پر نظر ثانی اور پینشن کے مسائل کو فوری طورپر حل کرنے کے مطالبے کے لیے 28 اگست کو ہڑتال کی کال دی ہے ۔
بھارتی بندرگاہوں کے کارکنوں کی ہڑتال سے ایشیائی اور یورپی بندرگاہوں پر بھیڑ کے موجودہ مسائل بڑھ سکتے ہین جس کا اثر عالمی تجارت اور کامرس پر پڑتا ہے ۔
گروپ کے ارکان کے دستخط شدہ بیان کے مطابق، ملک کی جہازرانی کی وزارت نے مارچ 2021 میں اجرتوں پر گفت و شنید کےلیے ایک دو فریقی کمیٹی تشکیل دی تھی اور کارکنوں نے چھ ماہ بعد، دسمبر میں سابق معاہدے کی میعاد کے ختم ہونے سے پہلے، اپنےمطالبے پیش کر دیے تھے ۔
بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ اجرت کی مذاکراتی کمیٹی نے سات بار اجلاس کیے لیکن وہ کارکنوں کے مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی ۔
کارکنوں کا گروپ اس ماہ جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ایک پورٹ سٹی ، ٹھوتھوکوڈی میں ایک میٹنگ کے بعد ایک ہڑتال بلانے پر متفق ہو گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ورکرز گروپ کے کے بیان میں کہاگیا ہے کہ حکومت اور بندرگاہ انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ ہڑتال سے بچنے کیلئے تنخواہو ں کے اسکیل پر نظر ثانی، بقایا جات کی ادائیگی اور موجودہ مراعات کے تحفظ جیسے مطالبات پر غور کرے۔
بھارت کی جہاز رانی کی وفاقی وزارت نے تبصرے کے لیے رائٹرز کی ایک درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ۔
جہاز رانی کی وزارت کے مطابق ،بھارت کی بڑی بندرگاہیں ، مثلا ً چنئی، کوچین اور ممبئی ہر سا ل، ایک ارب 62 کروڑ میٹرک ٹن سامان ٹرانسپورٹ کا بندو بست کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔
اکتیس مارچ 2024 کے مالی سال میں بھارت نے 437 ارب ڈالر کا سامان بر آمد کیا تھا، جبکہ در آمد کیے جانے والے سامان کا تخمینہ 677 ارب ڈالر تھا۔
بھارتی بندر گاہوں کے کارکنوں کی ہڑتال کی کال ایسے وقت میں آئی ہے جب بھارت کے شہر کلکتہ میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے واقعے کے خلاف ڈاکٹر ملک بھر میں ایک روزہ ہڑتال کر رہے ہیں اور دس لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں کے ہفتے کو خدمات فراہم نہ کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کلکتہ پولیس نے ڈاکٹروں کے احتجاج کے پیش نظر اسپتال کے قریبی علاقوں میں حکم امتناع نافذ کر دیا ہے اور پانچ افراد کے جمع ہونے اور میٹنگ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
SEE ALSO: کلکتہ ریپ و قتل کیس: ڈاکٹروں کی بھارت بھر میں ہڑتال، او پی ڈیز بنداس رپورٹ کا موادرائٹرز سے لیا گیا ہے ۔