|
بھارت کا ایک مندر ایسا بھی ہے جو عقیدت مندوں کے خیال میں انکو امریکہ کے ویزے کی خوش خبری دیتا ہے۔ یہاں روزانہ تقریباً ایک ہزار عقیدت مند اپنی آنکھوں میں مستقبل کے خواب بسائے اس امید کے ساتھ آتے ہیں کہ ان کے خوابوں کو تعبیر مل جائے گی۔
امریکہ کے ویزے کے لیے شہرت رکھنے والے اس مندر کا نام شری چلکور بالاجی مندر ہے اور یہ بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد کے قریب واقع ہے۔
امریکہ جانے کی خواہش رکھنے والوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ بالا جی کی خوشنودی کے لیے عبادت کریں اور یہ وعدہ کریں کہ جب ان کی خواہش پوری ہو گی تو وہ یہاں حاضری دیں گے۔
مندر میں آنے والی ستویکا کونڈاسولا نے اے ایف پی کو بتایا کہ میرا خاندان امریکہ میں رہتا ہے۔ ہماری فیملی کا کوئی بھی فرد جب بھارت میں آتا ہے تو اس مندر میں ضرور حاضری دیتا ہے۔
ستویکا کی عمر 22 سال ہے اور وہ اپنی ماسٹر ڈگری کی تعلیم شروع کرنے کے لیے اس ہفتے نیویارک جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بالاجی کو شکریہ کہنے کے لیے آئی ہیں۔
یونیورسٹی میں اپنے داخلے کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے داخلہ اپنی قابلیت کی بنا پر ملا ہے، لیکن امریکہ جانے کے لیے خوش قسمتی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ میرا عقیدہ ہے کہ اس میں بالاجی نے میری مدد کی ہے۔
بالاجی کے اس مندر کی شہرت بیرون ملک سفر سے جڑی ہے۔
مندر کے بچاری سی ایس گوپال کرشن ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہیں 1984 میں مندر کے احاطے کے گرد اپنا گیارہواں چکر مکمل کرنے پر دیوتا کی بشارت ہوئی تھی۔ پھر یہ بات پھیلنے لگی کہ اس مندر میں حاضر ہونے سے خواہشات اور خاص طور پر بیرون ملک سفر کی خواہش پوری ہو جاتی ہے۔
پھر رفتہ رفتہ امریکہ جانے کی خواہش رکھنے والے خاص طور پر اس مندر میں آنے لگے اور یہ عبادت گاہ ویزا مندر کے نام سے مشہور ہو گئی۔
بالاجی مندر میں آنے والے عقیدت مند، پجاری گوپال کرشن کی تقلید میں مندر کے گرد گیارہ چکر لگا کر دعا مانگتے ہیں اور جب ان کی خواہش پوری ہو جاتی ہے تو تشکر کے اظہار کے لیے دوبارہ حاضری دیتے ہیں اور 108 چکر لگاتے ہیں۔
گوپال کرشن کہتے ہیں کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہاں حاضری دینے سے آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی۔ کامیابی حاصل کرنے کے لیے آپ کو سخت محنت کرنی ہوتی ہے۔ بالاجی خود پر مکمل بھروسہ کرنے والوں کی مدد کرتے ہیں۔
بھارت کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس کا شمار دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے طور پر ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی کی رفتار کے پیش نظر آئندہ چند برسوں میں بھارت دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن سکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود امریکہ جانا بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد کا خواب ہے۔ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق 13 لاکھ بھارتی نوجوان بیرونی ممالک میں زیر تعلیم تھے جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ امریکہ میں تھے۔
ساکشی ساہنی ایک ویزا کنسلٹنٹ ہیں۔ وہ مغربی ممالک جانے والوں کو دستاویزات کی تکمیل میں مدد اور مشورے دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اب بھی خوابوں کی سرزمین ہے، اور یہ خواب جلد ٹوٹنے والا نہیں ہے۔
ساکشی نے بتایا کہ ویزا کنسلٹنٹ بننے سے پہلے وہ امریکہ میں رہ چکی ہیں۔ اور انہوں نے بھی امریکہ کے ویزے کے لیے بالاجی مندر میں حاضری دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ویزے کی مشاورت کے سلسلے میں آنے والوں سے بالاجی مندر میں حاضری دینے کے لیے تو نہیں کہتیں، لیکن اکثر وہ انہیں یہ بتاتے ہیں کہ وہ بالاجی مندر سے ہو آئے ہیں۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات نے بھی لوگوں کے لیے بالاجی مندر کی کشش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی ممکنہ صدارتی امیدوار کاملہ ہیرس کی والدہ بھارت کے جنوبی شہر چنئی میں پیدا ہوئیں اور پھر 19 سال کی عمر میں ماسٹرزڈگری کے لیے امریکہ چلی گئیں۔
بھارت سے تعلق صرف ڈیموکریٹک پارٹی تک ہی محدود نہیں ہے۔ بلکہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر کے لیے جس شخصیت کا انتخاب کیا ہے ان کی اہلیہ اوشا وینس بھارتی نژاد ہیں۔ ان کے والدین کا تعلق اس علاقے سے ہے جو بالاجی مندر سے زیادہ دور نہیں ہے۔
بھارت میں اجے کمار امریکہ کے ساحلی شہر ٹمپا جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے ویزے کے لیے بالاجی مندر پر حاضری دی تھی اور ویزا ملنے کے بعد شکریے کے اظہار کے لیے دوباہ مندر پر آئے تھے۔
انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں میرے تمام خواب پورے ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ وہ جگہ ہے جہاں بھارتی بہت اچھی پوزیشنوں پر ہیں۔
(اس آرٹیکل کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئ ہیں)