بھارت میں تین افراد کو ہڑپ کر جانے والے ایک آدم خور شیر کو 'عمر قید' کی سزا سنا دی گئی ہے۔
یہ شیر مسلسل انسانوں پر حملے کر رہا تھا جس کے بعد حکام نے اسے تادم مرگ پنجرے میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسے خطرناک جانور کو آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا لہذا اب اسے ساری زندگی 'قید' میں گزارنا ہو گی۔
حکام کے مطابق یہ شیر 2018 سے مویشیوں پر حملے کر کے اُنہیں ہلاک کر رہا تھا اور اس نے انسانی آبادیوں کے قریب شکار کو عادت بنا لیا تھا۔
وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ شیر 2018 میں ریاست مہاراشٹرا سے 500 کلومیٹر کا سفر کرکے ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بیتول آیا تھا جس کے بعد سے وہ علاقے میں سرگرم تھا۔
مدھیہ پردیش کے چیف وائلڈ لائف وارڈن ایس کے منڈل نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ شیر کو کئی بار جنگل میں چھوڑا گیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد وہ دوبارہ انسانی بستیوں میں آ کر شکار کرنے لگتا تھا۔ ان کے بقول شیر بستیوں کے نزدیک آ کر مویشیوں کے شکار کا عادی ہوگیا تھا جس کی وجہ سے انسانوں کے لیے بھی خطرات بڑھ گئے تھے۔
ایس کے منڈل نے بتایا کہ مویشوں پر حملے کے بعد دسمبر 2018 میں شیر کو پہلی بار پنجرے میں بند کیا گیا تھا جس کے دو ماہ بعد اسے جنگل میں چھوڑا گیا۔ لیکن جلد ہی اس نے دوبارہ انسانوں کی بستیوں میں گھس کر شکار شروع کردیا۔
حکام کے مطابق شیر کے گلے میں ٹریکنگ کالر ڈال دیا گیا تھا جس سے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی۔ لیکن بار بار کی کوششوں کے باوجود جب شیر نے بستیوں کے نزدیک شکار کرنا بند نہیں کیا تو پھر اسے مستقل قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
شیر کو مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ایک چڑیا گھر منتقل کردیا گیا ہے جہاں فی الحال اسے تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
SEE ALSO: شیروں کے حملوں میں ہلاک مردوں کی بیوائیں نحوست کی علامتبھوپال نیشنل پارک کی ڈائریکٹر کملیکا موہنتا نے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ شیر کو نئے ماحول میں ایڈجسٹ ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ ان کے بقول ہم اس کے طرزِ عمل پر نظر رکھیں گے جس کے بعد اسے چڑیا گھر میں ہی رکھنے یا کسی سفاری میں بھیجنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
بھارت میں جنگلوں کو تیزی سے کاٹ کر انسانی بستیاں بسائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے جنگلوں میں جانوروں کے ٹھکانے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق جنگلات میں کمی کے سبب انسانی بستیوں پر شیروں، ہاتھیوں اور دیگر جانوروں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2019 کے دوران بھارت میں شیروں کے حملوں میں 225 افراد ہلاک ہوئے۔
دنیا بھر کے جنگلات میں موجود شیروں میں سے 70 فی صد بھارت میں پائے جاتے ہیں۔ گزشتہ برس حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں یہاں بسنے والے شیروں کی مجموعی تعداد 2967 تھی۔