بھارتی حکومت ایپل، سام سنگ اور دیگر موبائل فون تیار کرنے والی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات میں فائیو جی انٹرنیٹ چلانے کے لیے سافٹ ویئر اپ گریڈ کرنے کے لیے زور دے رہی ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے رواں ماہ بھارت میں فائیو جی سروس کا افتتاح کیا تھا جس کے بعد بھارت میں ٹیلی کمیونیکیشن کی نمایاں کمپنیوں 'ریلائنس' اور 'جیو' نے عندیہ دیا ہے کہ وہ چار شہروں میں سروس کی فراہمی شروع کردیں گی۔ ان کی مسابقت کرنے والی کمپنی بھارتی ایئر ٹیل نے آٹھ شہروں میں سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق تیز ترین سروس فائیو جی کی فراہمی کے افتتاح کے بعد حکومت کو تحفظات ہیں کہ بھارت میں دستیاب موبائل فونز اس ٹیکنالوجی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
رائٹرز کے مطابق بھارت میں موبائل تیار کرنے والی صنعت کے ذرائع اور ایئر ٹیل کے مطابق بھارت میں ایپل کے آئی فون 14 سمیت دیگر ماڈلز اور سام سنگ کے موبائل فونز فائیو جی ٹیکنالوجی سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
ان تحفظات کو دور کرنے کے کے لیے بدھ کو بھارت میں آئی اور ٹیلی کام کے متعلقہ حکام ایک اجلاس منعقد کرنے جارہے ہیں جن میں ایپل، سام سنگ، وی وو، شیاؤ می سمیت دیگر کمپنیوں کے حکام شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں ریلائنس، ایئر ٹیل اور ووڈا فون کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
SEE ALSO: بھارت میں فائیو جی سروس کا آغازاجلاس کے ایجنڈے سے متعلق کمپنیوں کے نمائندوں اور حکومتی عہدے داران نے تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔
دنیا میں چین کے بعد بھارت موبائل فونز کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ فائیو جی کے آغاز کے بعد تیز ترین انٹرنیٹ صارفین کے لیے کئی سماجی اور اقتصادی تبدیلیاں لے کر آئے گا اور اس کے زراعت و صحت کے شعبوں پر بھی دور رس اثرات ہوں گے۔
واضح رہے کہ فائیو جی ٹیلی کام سروسز ہموار کوریج، بہتر ڈیٹا ریٹ، کم تاخیر اور انتہائی قابل اعتماد مواصلاتی نظام فراہم کرتی ہیں اور اس کے آنے سے آن لائن تعلیم، مائننگ اور دیگر شعبوں میں بھی بہتری کی امید ہے۔
تاہم مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ فون تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھارت میں فائیو جی کے ساتھ اپنی مصنوعات کے سافٹ ویئر کی مطابقت پیدا کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔
اس معاملے سے متعلق براہِ راست معلومات رکھنے والے ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ایپل فائیو جی کے ساتھ مطابق پیدا کرنے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔دوسری جانب فائیو جی سے مطابقت کے لیے سافٹ ویئر اپ گریڈ نہ ہونے کی وجہ سے کئی صارفین ناراضی کا اظہار بھی کررہے ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔