بحرِ ہند میں امریکہ بھارت مشترکہ بحری مشقیں

فائل

امریکہ اور بھارت کے بحری جہازوں نے بحر ہند میں مشترکہ جنگی مشقیں ایک ایسے وقت شروع کی ہیں جب بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اس سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پیر کے روز بھارت کے جزائر انڈمان اور نکوبار کے قریب سمندری علاقوں میں یہ مشترکہ جنگی مشقیں منعقد ہوئیں۔ اس سمندری علاقے میں تجارتی جہازوں کی خاصی آمد و رفت رہتی ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع اور جھڑپ کے بعد ہونے والی ان مشترکہ جنگی مشقوں سے دونوں ملکوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان سٹرٹیجک تعاون مزید مستحکم ہو رہا ہے۔

بھارتی بحریہ کے ترجمان کے مطابق اس مشق میں طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس نیمیٹز بھی شامل ہے۔ بھارتی سمندری حدود میں مشترکہ مشقوں کے دوران دونوں ملکوں کے یونٹس پیسیج ایکسرسائیز کریں گے۔

طیارہ برادار جہاز یو ایس ایس نیمیٹز کے کمانڈر رئیر ایڈمرل جم کرک نے ایک بیان میں کہا کہ ان مشقوں سے ہماری مہارت میں اضافہ ہوگا اور دونوں بحری افواج کی اہلیت نمایاں ہوگی۔

امریکہ نے اپنے دو جنگی جہاز طیارہ برادار جہاز یو ایس ایس نیمیٹز اور یو ایس ایس رونلڈ ریگن جنوبی بحیرہ چین میں تعینات کر رکھا ہے۔ چین اس سمندری علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے، جسے امریکہ تسلیم نہیں کرتا۔

بھارت نے واضح طور پر بحیرہ چین کے بارے میں چین کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، پچھلے ہفتے بھارتی وزارت خارجہ نے یہ کہا کہ بحیرہ چین دنیا کا ایک مشترک علاقہ ہے اور بھارت علاقے میں امن و استحکام کا خواہش مند ہے۔

دوسری طرف، لداخ وادی میں چین اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات سرد اور خراب ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس واقعے کے بعد امریکہ اور بھارت ایک دوسرے کے زیادہ قریب آجائیں گے۔

توقع ہے کہ بھارت سالانہ مالابار بحری مشقوں میں آسٹریلیا کو بھی شامل ہونے کی دعوت دے۔ اس سالانہ جنگی بحری مشق میں امریکہ، جاپان اور بھارت حصہ لیتے ہیں۔ بظاہر ان چار ملکوں کی شرکت کا مقصد چین کو خبردار کرنا ہے۔