عالمی یومِ خواتین کےموقعے پر ملک بھر میں مختلف پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے۔دارالحکومت نئی دہلی میں پانچ روزہ پروگرام شروع کیا گیا ہے جو خواتین کی صحت، فلاح و بہبود اور اُنھیں بااختیار بنانے سے متعلق ہے۔
صدر جمہوریہ، پرتیبھا دیوی پاٹیل نے سمینار میں کہا کہ یومِ خواتین عورتوں کی کامیابیوں اور ذمہ داریوں کے سلسلے میں اُن کے احساس کی یاد دلاتا ہے۔
لوک سبھا کی اسپیکر میرا کمار نے پارلیمنٹ میں کہا کہ آج کا دِن ہمارے لیےخود احتسابی کا دِن ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کو مساوی مواقع اور اختیارات دینے میں کہاں تک کامیاب ہیں۔ قومی کمیشن برائے خواتین سے متعلق ایسے متعدد اشوز ہیں جِن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اِس موقع پر دہلی یونیورسٹی کی ایک طالبہ کے قتل پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔وزیرِ اعلیٰ شیلا ڈکشٹ نے اِس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں عورتیں محفوظ نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن رنجنا سنگھ نے کہا کہ دارالحکومت خواتین کے خلاف جرائم کا اڈہ بنتا جارہا ہے۔
دہلی خواتین کمیشن اورمتعدد سیاستدانوں نےبھی دہلی یونیورسٹی کی ایک طالبہ کےقتل کی مذمت کی۔ ایسو سی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں خواتین گھر اور دفتر دونوں جگہ امتیازات کی شکار ہیں اورصرف 3.3فی صد عورتیں ہی اعلیٰ عہدوں تک پہنچ سکی ہیں۔