بھارت: افراط زر پر قابو پانے کے اقدامات

بھارت: افراط زر پر قابو پانے کے اقدامات

بھارت آنے والے برسوں میں اپنی معاشی ترقی کی موجودہ رفتار میں اضافے کی کوششیں کررہاہے جس کا شمار اس وقت بھی دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں کیا جاتا ہے،تاہم کئی اقتصادی ماہرین کا کہناہے کہ افراط زر کی بلندشرح سرکاری منصوبوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

جمعرات کے روز ملکی معاشی پالیسی سے متعلق ایک اجلاس میں وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ بھارت 2012ء سے2017ء کے عرصے کے درمیان اپنی معاشی ترقی کی رفتار نوسے ساڑھے نو فی صد سالانہ رکھنا چاہتاہے۔

عالمی اقتصادی بحران سے بہت جلد باہر نکلنے کے بعد گذشتہ دو برس سے بھارتی معیشت تقریباً آٹھ فی صد سالانہ سے آگے بڑھ رہی ہے۔ کاروباری کمپنیاں منافع کمارہی ہیں اور نئے روز گار پیدا ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں گاڑیوں سے لے کر گھروں تک، ہر چیز کی خریداری میں اضافہ ہورہاہے۔

تاہم اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ افراط زر کی بلند شرح معاشی ترقی کی موجودہ رفتار میں رخنہ ڈال سکتی ہے اور نو فی صد سے زیادہ رفتار کے سرکاری اہداف پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

حکومت کے مشیر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ افراط زر کی بلند شرح ان کے لیے ایک چیلنج بن سکتی ہے۔ قیمتوں میں اضافے پر کنٹرول کی کوششوں کے باوجود مارچ کے مہینے میں افراط زر پیش گوئیوں کے برعکس نو فی صد کی بلند سطح پر رہا۔

پلاننگ کمشن کے چیئرمین مونتک سنگھ کا کہناہے کہ حکومت اپنے مالی امور میں توازن کے ذریعے افراط زر کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں بھارت اپنا خسارہ نمایاں طورپر کم کرنا چاہتا ہے جو اس وقت پانچ فی صد صد کے لگ بھگ ہے۔

ان کا کہناتھا کہ اس سال خسارے کو 4.6 فی صد تک لانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے بعد اسے 4.1 فی صد کی سطح پر لایا جایا جائے گا اور پھر 2015ء تک اسے تین ساڑھے تین فی صد تک لانے کی کوشش کی جائے گی۔

مونتک سنگھ کا کہناہے کہ زرعی پیداوار بڑھانے سے قیمتوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور اس کا اثر افراط زر کی شرح پر بھی ہوگا۔ بھارت میں گذشتہ سال خوراک کی قیمتوں میں 18 فی صد کے لگ بھگ اضافہ ہواتھا اور پچھلے سال افراط زر میں اضافے کا یہ ایک بڑا سبب تھا۔

موسمیات کے ماہرین کا کہناہے کہ اس سال مون سون کی بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی ۔ ان بارشوں سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری آتی ہے۔ چنانچہ حکومتی عہدے داروں کو توقع ہے کہ زرعی پیداوار بڑھنے سے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا موجودہ رجحان رک جائے گا۔

بھارت ایشیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ بھارت چین سے آگے نکل سکتا ہے ، جس کی معاشی ترقی کی رفتار اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔