|
بھارت اور جاپان کی خلائی کمپنیاں مدار سے ملبے کو ہٹانے کے لیے لیزر شعاؤں کی ٹیکنالوجی سے لیس مصنوعی سیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ طور پر کام کریں گی۔
منگل کو ہونے والے ایک معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کی اسٹارٹ اپ یعنی حال ہی میں قائم ہونے والی کمپنیاں مدار میں گردش کرتے ملبے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک تجرباتی طریقہ اپنائیں گی۔
ٹوکیو میں قائم "آربیٹل لیزرز" اور بھارتی روبوٹکس کمپنی "انسپیسٹی" نے کہا کہ وہ خلائی خدمات مہیا کرنے کے سلسلے میں کاروباری مواقع کا مطالعہ کریں گے جن میں کسی ناکارہ سیٹلائٹ کو مدار سے نکالنے اور خلائی جہاز کی زندگی بڑھانے جیسی سروسز شامل ہوں گی۔
آربیٹل لیزرز کمپنی جو جاپانی سیٹلائٹ کی بڑی کمپنی "اسکائی پرفیکٹ" سے نکلی ہے، ایک ایسا نظام بنا رہی ہے جو لیزر توانائی کے ذریعہ خلا میں بکھرے ہوئے کوڑا کرکٹ کی سطح پر موجود چھوٹے حصوں کو بخارات میں تبدیل کرے گی۔ اس طریقہ کار سےسروس فراہم کرنے والا خلائی جہاز آسانی سے اپنا سفر طے کر سکے گا۔
SEE ALSO: بھارت کے سیٹلائٹ شکن میزائل تجربے سے خلا میں چار سو ٹکڑوں کا ملبہ موجود، ناساکمپنی کے عالمی کاروباری رہنما آدتیہ باراسکر نے بتایا ہے کہ آربیٹل لیزرز 2027 میں خلاء میں اس نظام کا مظاہرہ کرے گی۔
ان کے مطابق اگر بھارتی اور جاپانی کمپنیاں ریگولیٹری معیارات پر پورا اترتی ہیں تو اس نظام کو خدمات فراہم کرنے کے لیے کمپنیوں کے مصنوعی سیاروں پر نصب کیا جا سکے گا۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق 2022 میں قائم کی گئی انسپیسٹی نے اپنے کام کے لیے پچھلے سال 15 لاکھ ڈالر اکٹھے کیے تھے جبکہ آربیٹل لیزرز نے جنوری میں قائم ہونے کے بعد سے 58 لاکھ ڈالرجمع کر لیے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے خلائی ٹریفک کوآرڈینیشن پر کام کرنے والے پینل نے اکتوبر میں کہا تھا کہ مصنوعی سیاروں اور خلائی ملبے میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے زمین کے نیچے کے مدار میں موجود اشیاء پر نظر رکھنے اور ان کو ٹھکانے لگانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
SEE ALSO: ایک سال خلا میں قیام، 15 کروڑ 70 لاکھ میل کا سفر زمین کے گرد چھ ہزار چکر, امریکی خلاباز کا نیا ریکارڈجاپان کی ملبے سے نمٹنے والی کمپنی "ایسٹرو سکیل" کے چیف ایگزیکیٹو نوبو اوکاڈا کے مطابق اس وقت خلا میں خدمات فراہم کرنے والی 100 کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور مصنوعی سیاروں کے جھرمٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارتی اور جاپانی کمپنیوں کے درمیان ہونے والا تازہ ترین معاہدہ دونوں ملکوں میں تعاون کی ایک مثال ہے۔
بھارتی اور جاپانی حکومتیں چاند پر جانے کے "لونر پولر ایکسپلوریشن مشن" پر مل کر کام کر رہی ہیں جسے متوقع طور پر 2026 میں لانچ کیا جا سکتا ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)