بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے کہا ہے کہ وادی میں مزاحمت پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان چند روز قبل ہونے والی جھڑپ میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق لڑائی کا آغاز پیر کو اس وقت ہوا تھا جب پولیس اور بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ میں واقع شدت پسندوں کی ایک مبینہ پناہ گاہ پر چھاپہ مارا تھا۔ واضح رہے کہ ضلع کپواڑہ وادی کے اس حصے سے ملحق ہے جو پاکستان کے زیرِ انتظام ہے۔
حکام کے مطابق جھڑپ میں ہلاک ہونے والوں میں تین شدت پسند، دو پولیس اہلکار اور فوج کا ایک افسر شامل ہیں۔
دریں اثنا بدھ کو پیش آنے والے ایک دوسرے واقعہ میں بھارتی کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا۔
ادھر بدھ کو بھارتی کشمیر کی ریاستی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا جس کا سبب حزبِ مخالف کی جانب سے حکومت سے کیا جانے والا یہ مطالبہ تھا کہ وہ 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پہ ہونے والے حملے کے الزام میں پھانسی کی سزا پانے والے ایک کشمیری فرد کی سزا میں نرمی کی اپیل واپس لے۔
دس برس قبل کیے گئے اس حملے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں سے بیشتر عام شہری تھے۔