'بی جے پی' کی جانب سے یہ مطالبہ اتوار کو بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واشنگٹن —
بھارت میں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' نے حکومت سے آئندہ عام انتخابات میں پارٹی کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی سکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
'بی جے پی' کی جانب سے یہ مطالبہ اتوار کو بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
'بی جے پی' کے ایک رہنما سبرامینن سوامی نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بھارتی حکومت کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں نریندر مودی کو 'سیکرٹ سروس' طرز کی سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو صرف سابق و موجودہ وزرائے اعظم اور ان کے اہلِ خانہ کےلیے مخصوص ہے۔
خیال رہے کہ گجرات کے وزیرِاعلیٰ نریندر مودی کو پہلے ہی سے انتہائی سخت سکیورٹی حاصل ہے اور ان کی حفاظت پر معمور اہلکاروں میں بھارتی پولیس کے انتہائی تربیت یافتہ 'بلیک کیٹ' کمانڈوز بھی شامل ہیں۔
اتوار کو دھماکوں کے باوجود 'بی جے پی' کے مقامی رہنماؤں نے جلسہ منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا اور واقعے کے چند گھنٹوں بعد مودی نے اسی مقام پر اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کیا تھا۔
کٹر ہند قوم پرست سمجھے جانے والے نریندر مودی نے اپنے خطاب میں مسلمانو ں اور ہندوں کے درمیان بھائی چارے پر زور دیا تھا۔
مودی کے مخالفین انہیں 2002ء میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں جس میں لگ بھگ ایک ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم وہ مخالفین کے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دریں اثنا پیر کو بھارتی پولیس نے پٹنہ دھماکوں سے تعلق کے شبہ میں بعض افراد کو حراست میں لیا ہے اور دھماکوں میں مقامی شدت پسند تنظیم 'انڈین مجاہدین' کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
'بی جے پی' کی جانب سے یہ مطالبہ اتوار کو بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
'بی جے پی' کے ایک رہنما سبرامینن سوامی نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بھارتی حکومت کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں نریندر مودی کو 'سیکرٹ سروس' طرز کی سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو صرف سابق و موجودہ وزرائے اعظم اور ان کے اہلِ خانہ کےلیے مخصوص ہے۔
خیال رہے کہ گجرات کے وزیرِاعلیٰ نریندر مودی کو پہلے ہی سے انتہائی سخت سکیورٹی حاصل ہے اور ان کی حفاظت پر معمور اہلکاروں میں بھارتی پولیس کے انتہائی تربیت یافتہ 'بلیک کیٹ' کمانڈوز بھی شامل ہیں۔
اتوار کو دھماکوں کے باوجود 'بی جے پی' کے مقامی رہنماؤں نے جلسہ منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا اور واقعے کے چند گھنٹوں بعد مودی نے اسی مقام پر اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کیا تھا۔
کٹر ہند قوم پرست سمجھے جانے والے نریندر مودی نے اپنے خطاب میں مسلمانو ں اور ہندوں کے درمیان بھائی چارے پر زور دیا تھا۔
مودی کے مخالفین انہیں 2002ء میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں جس میں لگ بھگ ایک ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم وہ مخالفین کے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دریں اثنا پیر کو بھارتی پولیس نے پٹنہ دھماکوں سے تعلق کے شبہ میں بعض افراد کو حراست میں لیا ہے اور دھماکوں میں مقامی شدت پسند تنظیم 'انڈین مجاہدین' کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔