واشنگٹن —
بھارت کی ریاست گجرات کے وزیرِ اعلیٰ اور متنازع سیاست دان نریندر مودی کی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک یونیورسٹی میں آمد کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلبہ سیاہ پرچم اٹھائے بدھ کو 'جامعہ دہلی'کے باہر جمع ہوئے اور نریندر مودی کی آمد کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس پر ان کی احتجاجی طلبہ کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
تاہم یونی ورسٹی کے باہر ہونے والے اس احتجاج کے برعکس جامعہ کے اندر مودی کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا جہاں سیکڑوں طلبہ اور اساتذہ نے ان کا خطاب سنا۔
انہیں 'دہلی یونی ورسٹی' کے 'سری رام کالج آف کامرس' کی انتظامیہ نے طلبہ سے خطاب کی دعوت دی تھی جو بھارت میں تجارتی اور معاشی تعلیم کا ایک معتبر ادارہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارت کا کارپوریٹ سیکٹر اور کئی حلقے گجرات میں معاشی ترقی اور شفاف طرزِ حکومت کا سہرا 62 سالہ مودی کے سرباندھتے ہیں جنہوں نے گزشتہ ماہ مسلسل چوتھی بار ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ان کی اس مقبولیت کے پیشِ نظر قیاس کیا جارہا ہے کہ وہ 2014ء کے اوائل میں ہونے والے عام انتخابات میں حزبِ اختلاف کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے۔
تاہم بھارت کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان اور دیگر کئی حلقے انہیں 2001ء میں گجرات میں ہونے والے اندوہناک ہندو مسلم فسادات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
ان فسادات میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں لگ بھگ ایک ہزار مسلمان مارے گئے تھے۔
بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلبہ سیاہ پرچم اٹھائے بدھ کو 'جامعہ دہلی'کے باہر جمع ہوئے اور نریندر مودی کی آمد کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس پر ان کی احتجاجی طلبہ کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
تاہم یونی ورسٹی کے باہر ہونے والے اس احتجاج کے برعکس جامعہ کے اندر مودی کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا جہاں سیکڑوں طلبہ اور اساتذہ نے ان کا خطاب سنا۔
انہیں 'دہلی یونی ورسٹی' کے 'سری رام کالج آف کامرس' کی انتظامیہ نے طلبہ سے خطاب کی دعوت دی تھی جو بھارت میں تجارتی اور معاشی تعلیم کا ایک معتبر ادارہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارت کا کارپوریٹ سیکٹر اور کئی حلقے گجرات میں معاشی ترقی اور شفاف طرزِ حکومت کا سہرا 62 سالہ مودی کے سرباندھتے ہیں جنہوں نے گزشتہ ماہ مسلسل چوتھی بار ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ان کی اس مقبولیت کے پیشِ نظر قیاس کیا جارہا ہے کہ وہ 2014ء کے اوائل میں ہونے والے عام انتخابات میں حزبِ اختلاف کی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے۔
تاہم بھارت کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان اور دیگر کئی حلقے انہیں 2001ء میں گجرات میں ہونے والے اندوہناک ہندو مسلم فسادات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
ان فسادات میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں لگ بھگ ایک ہزار مسلمان مارے گئے تھے۔