بھارت کی نامور ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے بدھ کو سال 2022 کے اختتام پر ٹینس کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا ہے۔
ثانیہ مرزا نے آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے ڈبلز ایونٹ کے پہلے راؤنڈ میں شکست کے بعد میڈیا کو اس فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسلسل انجریز کی وجہ سے یہ قدم اٹھانا پڑا۔
ڈبلز کی سابق عالمی نمبر ون کھلاڑی کا کہنا تھا کہ وہ فیصلہ کر چکی ہیں کہ یہ ان کا آخری سیزن ہو گا۔ ان کے بقول وہ ہر ہفتے کی بنیاد پر اپنی فٹ نس کا جائزہ لیں گی، البتہ ان کی خواہش ہے کہ یہ سیزن پورا کھیل سکیں لیکن انہیں ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
ثانیہ مرزا کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں میچ کے دوران گُھٹنے میں تکلیف محسوس ہو رہی تھی لیکن وہ اسے ہارنے کا بہانہ بنا کر پیش نہیں کر رہی ہیں۔
ان کے مطابق بڑھتی عمر کا تقاضا ہے کہ انہیں انجری سے صحت یابی میں وقت لگے۔
پینتیس سالہ بھارتی ٹینس اسٹار کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے تین سالہ بیٹے کا بھی سوچنا ہے، جس کے ساتھ وہ زیادہ سفر کر کے اسے بھی خطرے میں نہیں ڈال سکتیں۔
ثانیہ مرزا بھارت کی سب سے کامیاب خاتون ٹینس کھلاڑی کیسے بنیں؟
ثانیہ مرزا سابق پاکستانی کپتان اور موجودہ کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کی سب سے کامیاب خاتون ٹینس کھلاڑی بھی ہیں۔
انہوں نے نہ صرف مجموعی طور پر چھ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے بلکہ ڈبلز کی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن بھی حاصل کی اور 91 ہفتوں تک نمبر ون پوزیشن پر براجمان رہیں۔
پندرہ نومبر 1986 کو ممبئی میں پیدا ہونے والی ثانیہ مرزا نے کم عمری میں ہی ٹینس سے ناطہ جوڑ لیا تھا۔
سن 2003 میں انہوں نے ومبلڈن ٹینس مقابلوں میں روس کی الیسا کلے بانووا کے ہمراہ گرلز ڈبلز ٹائٹل جیت کر انٹرنیشنل مقابلوں میں انٹری ماری۔
اس سے قبل وہ لیانڈر پائس کے ساتھ 2002 کے ایشین گیمز کے مکسڈ ڈبلز مقابلوں میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کر چکی تھیں۔
SEE ALSO: ثانیہ مرزا کی 2 سال بعد ٹینس کورٹ میں کامیاب واپسیسن 2005 میں صرف 19 برس کی عمر میں ثانیہ مرزا حیدر آباد اوپن کا سنگلز کا ٹائٹل جیت کر ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کا کوئی بھی سنگلز ٹائٹل جیتنے والی پہلی بھارتی ٹینس کھلاڑی بنیں۔
بعد ازاں انہوں نے دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو سنگلز مقابلوں میں شکست دی۔ جن میں ان کی ڈبلز پارٹنر بننے والی مارٹینا ہنگز اور سابق نمبر ایک کھلاڑی وکٹوریہ ایزارینکا اور دینارا سفینا شامل تھیں۔
ثانیہ مرزا نے 2010 میں دہلی میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں بھارت کے لیے سنگلز ایونٹ میں سلور اور ڈبلز ایونٹ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
سنگلز مقابلوں میں تو وہ عالمی نمبر 27 تک پہنچیں لیکن بعد میں کلائی کی انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد انہوں نے خود کو صرف ڈبلز مقابلوں تک محدود کر دیا اور یہیں سے ان کی کامیابیوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔
سن 2004 میں حیدرآباد میں ہونے والا اوپن ان کا پہلا ڈبلیو ٹی اے ڈبلز ٹائٹل تھا جس کے بعد انہوں نے آگے جا کر مزید ڈبلز ٹائٹل جیتے۔
انہوں نے ایک نہیں بلکہ دو بار ڈبلیو ٹی اے فائنلز کا ٹائٹل اپنے نام کیا جس میں دنیا بھر کی ٹاپ ٹینس اسٹارز سال کے آخر میں شرکت کرتی ہیں۔
ثانیہ مرزا نے پہلی بار سن 2014 میں زمبابوے کی کیرا بلیک کے ہمراہ ڈبلیو ٹی اے فائنلز کا ڈبلز ایونٹ جیتا اور اگلے سال ہی سوئٹزرلینڈ کی مارٹینا ہنگز کے ساتھ اس ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کیا۔
گرینڈ سلیم سرکٹ میں بھی ان کی کامیابیوں کا سفر 2009 سے 2016 تک جاری رہا۔ مجموعی طور پر انہوں نے بھارت کے لیے تین مکسڈ ڈبلز اور تین ویمنز ڈبلز ٹائٹل جیتے جس میں سن 2009 میں ساتھی بھارتی کھلاڑی مہیش بھوپاتی کے ساتھ آسٹریلین اوپن اور 2012 میںفرنچ اوپن کی ٹرافی جیتنا قابلِ ذکر ہیں۔
انہوں نے برازیل کے برونو سواریز کے ہمراہ 2014 میں یو ایس اوپن میں مکسڈ ڈبلز کا ٹائٹل جیتا جب کہ ویمنز ڈبلز میں مارٹینا ہنگز کے ہمراہ 2015 میں ومبلڈن اور یو ایس اوپن کا ڈبلز ٹائٹل اپنے نام کیا۔
بھارتی ٹینس اسٹار سن 2016 میں آسٹریلین اوپن میں فیورٹ بن کر گئیں تھیں اور وہاں سے فاتح بن کر واپس لوٹیں۔
ثانیہ مرزا نے گرینڈ سلیم کے علاوہ بھی مجموعی طور پر 64 ایونٹس کے فائنل کھیلے جس میں 43 میں انہیں کامیابی ملی۔
انہیں آخری مرتبہ کسی ٹینس ایونٹ میں کامیابی گزشتہ برس ستمبر میں اوسٹراوا اوپن میں حاصل ہوئی تھی جہاں چین کی ژینگ شوائی ان کی ڈبلز پارٹنر تھیں۔
ٹینس اسٹار کا تنازعات سے بھرا کریئر
ثانیہ مرزا نے تقریباً دو دہائیوں تک ٹینس کورٹ پر تو راج کیا لیکن ان کے کریئر کے دوران کئی اتار چڑھاؤ آئے۔
پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے شادی کرنے سے لے کر ٹینس کورٹ میں اسکرٹ پہننے تک ثانیہ مرزا کو بھارت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے کھیل کے ذریعے اس کا جواب دیا۔
سن 2006 میں اسرائیلی کھلاڑی شہا پیئر کے ساتھ جوڑی نہ بنانے کا معاملہ ہو یا اگلے سال ان کا جوڑی دار بننے کا۔ سن 2008 میں ہوپ مین کپ کے دوران بھارتی جھنڈے کی بے حرمتی کا کیس ہو یا اسی سال بنگلور اوپن سے دست برداری ثانیہ مرزا ہمیشہ ناقدوں کے ریڈار پر رہیں۔
سن 2008 کے اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں ان کے لباس پر بھی تنقید کی گئی تھی جہاں انہوں نے ساتھی اولمپئن سنیتھا راؤ کے ہمراہ ساڑھی کے بجائے ٹینس بلیز اور جینز کو ترجیح دی تھی۔
'چھ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر پوری نسل کو متاثر کیا'
چار مرتبہ اولمپک گیمز میں شرکت کرنے والی ثانیہ مرزا کو ان کی کامیابیوں کی وجہ سے بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔
سن 2004 میں بھارت میں دیا جانے والا کھیلوں کا دوسرا سب سے بڑا 'ارجنا ایوارڈ' جیتنے والی ٹینس کھلاڑی کو آگے جا کر 'پدما شری' اور 'پدما بھوشن' سے بھی نوازا گیا۔ جب کہ 2015 میں انہیں بھارت میں کھیلوں کا سب سے بڑا ایوارڈ 'کھیل رتنا' بھی دیا گیا۔
ثانیہ مرزا کی ریٹائرمنٹ پر ان کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 'تھینک یو ثانیہ' کا ٹرینڈ بھی چلایا۔
معروف ٹی وی اینکر اور صحافی راجدیپ سردیسائی نے ان کی ریٹائرمنٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "ثانیہ مرزا نے چھ گرینڈ سلیم جیت کر بھارت میں پوری ایک نسل کو ٹینس کی طرف مائل کیا۔"
صحافی گورو کالرا نے بھی ثانیہ مرزا کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں 'ٹریل بلیزر' کھلاڑی قرار دیا۔
ثانیہ مرزا کی پریس کانفرنس میں موجود صحافی پراجوال ہیگڈے نے ان کی ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے مداحوں کے لیے کسی 'شاک' سے کم نہیں ہے، انہیں خوش ہونا چاہیے کہ رواں برس وہ ثانیہ مرزا کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے۔
ثانیہ مرزا کے والد اور کوچ عمران مرزا اس سے قبل آسٹریلیا سے ٹوئٹ کر چکے تھے کہ یہ ان کا ان کی بیٹی کے ساتھ پچاسواں گرینڈ سلیم ایونٹ ہے جس کی شروعات 2003 میں ومبلڈن گرلز چیمپین شپ سے ہوئی تھی۔