بین المذاہب مکالمہ، ’مشترکہ جدوجہد‘ پر اتفاق رائے

اعلان میں کہا گیا ہے کہ، مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان ہونے والے اس مکالمے میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں عقائد کے رہنماوں کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی دونوں مذاہب کے ماننے والوں کو ایک دوسرے کو قریب لانے کے لئے پروگرام تشکیل دیا جائے گا

امریکہ میں مسلم تنظمیوں اور ’نیشنل کونسل آف چرچ‘ نے ’مذہبی تشدد اور نسلی تعصب‘ کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے جس کمیٹی کو تشکیل دیا تھا، اس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے، ’مشترکہ جدوجہد‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔


نیویارک میں منعقدہ دو روزہ ’نیشنل مسلم کرسچن ڈائیلاگ‘ کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق، اجلاس میں انسانیت کو درپیش مذہبی تشدد اور نسلی تعصب جیسے چیلجنوں پر مسلم اور مسیحی اسکالرز نے مقالے پیش کئے اور دونوں جانب سے پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد، ان چیلجنوں سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ جدوجہد پر اتفاق رائے کیا گیا۔

اس سلسلے میں، ایک پلاننگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

اعلان میں کہا گیا ہے کہ، مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان ہونے والے اس مکالمے میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں عقائد کے رہنماوں کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی دونوں مذاہب کے ماننے والوں کو ایک دوسرے کو قریب لانے کے لئے پروگرام تشکیل دیا جائے گا۔


اعلامیہ کے مطابق، ’مسیحی اسکالرز نے بھی تشدد کے عالمی رجحانات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اسلام فوبیا پر تشویش کا اظہار کیا ہے‘۔

’ان اسکالرز نے چیپل ہل میں تین مسلمان بچیوں کے قتل جیسے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی صحیح العقیدہ کرسچن ایسا کام نہیں کرسکتا۔‘


اس انٹرفیتھ نیشنل مسلم کرسچن ڈائیلاگ میں مسلم اسکالرز، ’کیئر‘ کے سربراہ نہاد آواد، امریکن مسلم سوسائٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماذن مختار، امام وارث دین محمد جونیئر، شریعہ کونسل کے شیخ عبدالرحمٰن خان، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے سربراہ نعیم بیگ، پروفیسر زاہد حسین بخاری اور طارق رحمٰن نے بھی شرکت کی۔