ایران میں حکام نے ملک کی معروف اداکارہ ترانہ علی دوستی کو حالیہ مظاہروں کے حق میں انسٹاگرام پوسٹ لگانے پر گرفتار کر لیا ہے۔
ترانہ فلم 'دی سیلزمین' میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں جسے پوری دنیا میں پذیرائی ملی تھی جب کہ آسکر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
ایران کے خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق ترانہ علی دوستی نے ایران میں جاری مظاہروں کے بعد حکام کی جانب سے دی گئی پہلی پھانسی پر متاثرہ شخص کے حق میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر پوسٹ لگائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق دیگر فلمی ستاروں کو بھی عدالتی حکام کی جانب سے سمن جاری کیے گئے ہیں۔ تاہم ادارے نے اپنی رپورٹ میں ان افراد کے نام اور تعداد نہیں بتائی ہے۔
ملک کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترانہ کے گرفتار کیے جانے کی وجہ ان کی جانب سے اپنے دعوؤں کے حق میں ثبوت فراہم کرنے میں ناکامی شامل ہے۔
SEE ALSO: امریکی حمایت سے قرارداد منظور، ایران اقوامِ متحدہ کے خواتین کمیشن سے خارجترانہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ان کا نام محسن شکاری ہے، ہر بین الاقوامی ادارہ، جو اس خون ریزی کو دیکھ رہا ہے لیکن کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہا، وہ اس میں شامل ہے۔
محسن شکاری کو رواں ماہ نو دسمبر کو پھانسی دی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے تہران میں ایک سڑک میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک اہل کار پر حملہ کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایران نے ایک اور قیدی کو مظاہروں میں شرکت کے حوالے سے پھانسی دی ہے۔
ماجد رضا راہ نورد کو کھلے عام ایک کرین سے لٹکا کر پھانسی دی گئی اور ان کی لاش وہیں کافی دیر تک لٹکی رہی۔ یہ اقدام حکام کی جانب سے مظاہرین کو بطور انتباہ اٹھایا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترانہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایسی تین پوسٹیں شیئر کی تھیں جن میں مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا تھا۔
ان کے انسٹاگرام پر 80 لاکھ فالورز ہیں اور اس وقت ان کا اکاؤنٹ معطل ہے۔
ایران میں رواں سال 16 ستمبر سے عوامی مظاہرے جاری ہیں۔ یہ مظاہرے ایک 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔
مہسا امینی کو ملک کی اخلاقی پولیس نے سر ٹھیک سے نہ ڈھانپنے کے الزام پر گرفتار کیا تھا۔
انہیں قید کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر ان کی حالت خراب ہوگئی اور اسپتال میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
ایرانی حکام ان پر تشدد کے الزام کی تردید کرتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترانہ علی دوستی اس سے پہلے بھی ایرانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہیں۔
جون 2020 میں انہیں پانچ مہینے کی معطل شدہ جیل کی سزا دی گئی تھی۔ انہوں نے 2018 میں بھی پولیس کے ایک خاتون پر اسکارف نہ پہننے کے الزام کی بنیاد پر تشدد کرنے کے واقعے کی تنقید کی تھی۔
اس سے قبل دو اور معروف اداکاراؤں کو سوشل میڈیا پر مظاہرین کی حمایت کے اظہار پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔