امریکی بحریہ آبنائے ہرمز سےگزرنے والے دوسرے ملکوں کے تجارتی جہازوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
پینٹاگان اہل کاروں نے کہا ہے کہ بحریہ پہلے ہی امریکی پرچم بردار چار سمندری جہازوں کے ہمراہ تھی جب وہ آبنائے ہرمز سے گزرے، جس میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جو ایرانی پانیوں کی گزرگاہ ہے۔
کرنل پیٹ رائڈرمشرق وسطیٰ میں بیرون ملک کارروائیوں سے متعلق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان ہیں۔ اُنھوں نے جمعےکو نامہ نگاروں کو بتایا کہ، ’یہ بات امریکی پرچم بردار بحری جہازوں کے سلسلے میں کی جارہی ہے، حالانکہ دیگر ملکوں کے بحری بیڑوں کو شامل کرنے سے متعلق بھی بات ہو رہی ہے‘۔
رائڈر نے مزید کہا کہ کوئی بھی امریکی جہاز کی مدد طلب کر سکتا ہے، ’لیکن کسی کو بحریہ کی اِس پیش کش کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا‘۔
امریکی فوج کے کرنل اسٹیو وارن نے کہا ہے کہ بحریہ نے سمندری بیڑوں کے ساتھ چلنے کی یہ پالیسی اُس وقت وضع کی جب ایران کے پاسداران نے منگل کو مارشل آئیلینڈز کے پرچم بردار جہاز پر گولیاں چلائیں اور اُسے حراست میں لیا۔
’دِی مارسک ٹگریس‘ نامی مال بردار جہاز اور اُس کے عملے کو ایران کے لاراک جزیرے پر لنگرانداز کیا گیا ہے۔
وارن کے بقول، ’یہ معاملہ غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا‘۔
آبنائے ہرمز دنیا کی انتہائی اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔
رائڈر نے بتایا کہ بیڑے کے ساتھ جانے کا مقصد یہ ہے کہ ضرورت پڑنے پر علاقے میں موجود بحری جہاز مدد کو آسکتا ہے، جب کہ جہاز کے ساتھ ساتھ بھی مدد موجود رہتی ہے۔